سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ 90 فیصد فیصلہ ہوگیا ہے کہ آئینی ترامیم نہیں لائی جا رہی ہے اور حکومت کی جانب سے یہ وعدہ کر لیا گیا ہے کہ اسی ہفتے منصور علی شاہ کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اب یہ نہیں معلوم کہ اس معاملے پر حکومت کا کوئی حصہ فراڈ تو نہیں کر رہا تاہم جس دن منصور علی شاہ کا نوٹیفکیشن ہوگیا تو سب واضح ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم تو ویسے ہی ممکن نہیں کیونکہ حکومت کے تین اہم سینیٹرز ملک سے باہر ہیں اور وہ ابھی واپس نہیں آ رہے، پھر اس کی کنجی مولانا فضل الرحمان کے پاس ہے اور وہ راضی نہیں ہو رہے۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمان راضی ہو بھی جائیں تب بھی ترمیم کی منظوری کے لیے تین ایم این ایز اور پانچ سینیٹرز کم ہیں تو ایسی صورت میں تو آئینی ترامیم کا آنا مشکل لگ رہا ہے۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ پتہ نہیں حکومت کو یہ مشورہ کس نے دیا۔ آپ پہلے ہی پی ٹی آئی سے لڑ رہے ہو، پھر آئینی ترامیم کی صورت میں وکلا سے لڑائی شروع ہو جائے گی۔ حکومت کا کوئی ورک آوٹ نہیں، یہ صرف رسک لے رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی