پی ٹی آئی رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پر امن احتجاج کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، آئین ہمیں احتجاج کا حق دیتا ہے، کوئی ہمیں روک نہیں سکتا، جو ظلم ہوا ہے اس کے خلاف ہر حد تک جائیں گے، انٹرنیشنل فورم پر بھی آواز اٹھائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اسد قیصر نے کہا کہ عدالت نے انہیں حفاظتی ضمانت دی ہے۔انہوں نے 26 نومبر کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئین ہر شہری کو اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے کا حق دیتا ہے۔اسد قیصر نے وفاقی حکومت پر الزام لگایا کہ انہوں نے دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہریوں پر گولیاں چلائیں اور شیلنگ کی، تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پختونوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، پنجاب پولیس اور خاص کر اسلام آباد پولیس پختونوں کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔پختونوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے خلاف ایک سازش ہے اور فیڈریشن کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسد قیصر نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی سب سے مقبول جماعت اور یکجہتی کی علامت ہے ۔ تحریک انصاف کا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہماری لیڈر شپ کو ناجائز جیل میں رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے بانی پی ٹی آئی اور کارکنان کی ناجائز حراست کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے عوام کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے اسلام آباد کو پختونوں کے لیے نو گو ایریا قرار دیا اور واضح کیا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ آئین و قانون کا احترام کیا ہے۔اسد قیصر نے کہا کہ اگر کوئی غلط فائدہ اٹھاتا ہے تو یہ ان کی بھول ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ غیر قانونی حکومت کے خلاف آواز اٹھائیں۔ ہم نے ہمیشہ آئین و قانون کا احترام کیا ہے، کوئی اگر اس کا غلط فائدہ اٹھائے تو یہ اس کی بھول ہے، ہم ڈٹ کر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں ۔پی ٹی آئی رہنما نے افسران کو بھی خبردار کیا کہ وہ اپنے قانونی حدود سے آگے نہ بڑھیں۔ اسد قیصر نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا احتجاج ابھی ختم نہیں ہوا اور ان کی پہلی ترجیح جیلوں میں موجود لوگوں کی رہائی ہے۔آخر میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ وہ شہدا کے گھروں جائیں گے اور دنیا کو دکھائیں گے کہ پاکستان میں مارشل لا نافذ ہے۔انہوں نے عالمی فورمز پر بھی آواز اٹھانے کا عزم ظاہر کیا اور واضح کیا کہ عوام کو اپنے مسائل کے لیے احتجاج کرنے کا حق ہے۔ انہوں نے کہا عدالتوں میں بھی جائیں گے اور سڑکوں پر بھی احتجاج ہوگا، پرامن احتجاج کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔انہوں نے کہا کہ عوام کے خلاف ایکشن لے کر نفرتوں کو بڑھایا جا رہا ہے، احتجاج کرنے پر دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، موجودہ حکومت کے پاس ایسے اقدامات کا کوئی جواز نہیں۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی