i پاکستان

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کپاس کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیاتازترین

July 30, 2025

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے مسلسل دبائو کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے طویل عرصے سے التوا کا شکار اسٹیچوٹری ریگولیٹری آرڈر(ایس آر او) جاری کر دیا، جس کے تحت کپاس کے فائبر، یارن اور گرے کلاتھ کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ ٹیکس اقدام وفاقی بجٹ26-2025 میں کیے گئے وعدوں کے مطابق ہے، مگر بجٹ کے اعلان کے تقریبا ایک ماہ اور کابینہ کی باضابطہ منظوری کے 3 ہفتے بعد نافذ کیا گیا، جس کے باعث صنعتی حلقوں کے مطابق مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی اور مقامی کپاس پیدا کرنے والوں کو نقصان پہنچا۔ایس آر او 1359(I)/2025 میں کہا گیا ہے کہ خام کپاس، کاٹن یارن اور گرے کلاتھ جو پاکستان کسٹمز ٹیرف کی متعلقہ ہیڈنگز میں آتے ہیں، انہیں ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کے دائرہ کار سے خارج کر دیا جائے گا۔تاہم، وہ درآمدی کھیپیں جن کے بل آف لیڈنگ اس نوٹیفکیشن کے 10 دن کے اندر جاری کیے گئے ہوں، انہیں اس ٹیکس سے استثنی حاصل ہوگا۔اپٹما نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے بارہا اپیل کی تھی کہ اس نوٹیفکیشن کو مزید تاخیر کے بغیر جاری کیا جائے، اور کہا تھا کہ 18 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ درآمد شدہ اور مقامی خام مال کے درمیان ٹیکس کی ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے۔18 جولائی کو ایک خط میں، اپٹما کے چیئرمین کامران ارشد نے حکومت کو یاد دہانی کروائی کہ بجٹ میں واضح طور پر ان درآمدات کو 18 فیصد ٹیکس کے دائرے میں لانے کا ذکر کیا گیا تھا، جب کہ انہیں ای ایف ایس کے تحت برقرار رکھا گیا۔

اگرچہ اپٹما نے ابتدا میں ان درآمدات کو اسکیم سے مکمل طور پر خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا، حکومت نے اس کے بجائے برآمدات کے لیے استعمال ہونے والے مقامی و درآمدی خام مال کی یکساں ٹیکس پالیسی نافذ کرنے کو ترجیح دی۔کابینہ کی منظوری اور نائب وزیراعظم اسحق ڈار کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی 15 جولائی کی ڈیڈلائن کے باوجود ایس آر او کے اجرا میں تاخیر پر اپٹما نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ایسوسی ایشن نے خبردار کیا کہ یہ تاخیر ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب پاکستان کی نئی کپاس کی فصل مارکیٹ میں آ چکی ہے، مگر پالیسی کے ابہام کے باعث اس کی طلب کمزور ہو چکی ہے، تاجر اور ملیں نئی پالیسی کے واضح نہ ہونے کی وجہ سے خریداری سے گریز کر رہے ہیں، جس سے مقامی کپاس اور یارن کے شعبے کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر (جو ملکی برآمدات کا 50 فیصد سے زائد حصہ ہے) نے 25-2024 میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی برآمدی آمدنی کا اضافہ حاصل کیا، مگر درآمدات میں 1.5 سے 2 ارب ڈالر کا اضافہ اس فائدے کو نقصان میں بدل گیا، جس سے ملکی ادائیگیوں کے توازن پر منفی اثر پڑا۔اپٹما کا موقف ہے کہ ایسی خرابیوں کو صرف تجارتی اور ٹیکس پالیسیوں کے بروقت اور مستقل نفاذ سے ہی دور کیا جا سکتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی