قدرتی آفات سے نمٹنے سے متعلق ادارہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ رواں سال مون سون کے دوران مختلف واقعات میں اب تک 657 افراد جاں بحق جبکہ 929 زخمی ہو گئے ہیں، سب سے زیادہ خیبرپختونخوا میں 390 اموات رپورٹ ہو ئیں۔ این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزید بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے اب تک پاکستان بھر میں بارش سے متعلقہ واقعات میں کم از کم 657 جاں بحق جبکہ 929 دیگر زخمی ہوئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں 171 بچے، 94 خواتین اور 392 مرد شامل ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ تباہی خیبرپختونخوا میں ہوئی جہاں سے اب تک 390 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی اور لاپتہ ہیں۔این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اب تک بارش سے متعلقہ واقعات میں 164 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سب سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے، صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے متعلقہ واقعات میں اب تک 70 بچوں کی اموات کی اطلاعات ہیں۔سندھ میں مون سون سے 28 اموات ریکارڈ کی گئیں جبکہ بلوچستان میں اب تک بارش سے متعلقہ واقعات میں 20 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ گلگت بلتستان میں بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 32 ہو گئی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق، آزاد کشمیر میں 26 جون سے اب تک 15 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 5 بچے، 5 مرد اور 5 خواتین شامل ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بارش سے متعلقہ واقعات میں آٹھ ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ این ڈی ایم اے نے خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مزید بارشوں کے پیشِ نظر ہنگامی الرٹ جاری کر دیا ہے۔الرٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے اوپر موجودہ موسمی نظام فعال ہے جو آج سے مزید موسلادھار بارشوں کا سبب بن سکتا ہے۔اسلام آباد میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے جبکہ پنجاب بھر میں بالخصوص پوٹھوہار اور شمال مشرقی اضلاع بشمول راولپنڈی، اٹک، جہلم، چکوال، لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات، نارووال، حافظ آباد اور منڈی بہائوالدین میں بارشیں متوقع ہے جس سے اربن فلڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، مردان اور صوابی میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی ہے جبکہ جنوبی اضلاع بشمول ڈی آئی خان، ٹانک، بنوں، لکی مروت، کرک اور کوہاٹ میں کہیں کہیں گرج چمک کے ساتھ تیز بارش ہوسکتی ہے۔ آزاد کشمیر کے علاقوں مظفرآباد، راولاکوٹ، باغ، حویلی، کوٹلی، میرپور اور بھمبر سمیت مختلف اضلاع میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، موسلا دھار بارشوں کے باعث پہاڑی علاقوں میں تودے گرنے اور سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔گلگت، سکردو، ہنزہ، غذر، دیامر، استور، گھانچے اور شگر میں بارشوں کا امکان ہے جس کے نتیجے میں وادی کے مختلف علاقوں میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔
ادھر مون سون سسٹم کے زیر اثر پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی جبکہ بالائی علاقوں ی رابطہ سڑکیں بھی بہہ گئیں۔پشاور اور نواح میں موسلادھار بارش سے شہر تالاب کا منظر پیش کرنے لگا، جگہ جگہ پانی کھڑا ہوگیا اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ سڑکیں اور گلیاں بھی تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔تیز بارش سے ٹریفک کی روانی میں بھی خلل آیا جبکہ اسکول اور دفاتر جانے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔بارش سے پشاور میں گرمی کا زور بھی ٹوٹ گیا۔ریسکیو 1122 پشاور نے حالیہ بارشوں کے پیش نظر اپنی ٹیمیں نشتر آباد، گلبہار، کوہاٹ روڈ، یونیورسٹی روڈ، پریس کلب روڈ اور حیات آباد سمیت مختلف مقامات پر تعینات کر دی ہیں۔اس وقت 70 سے زائد اہلکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جن کے ساتھ، 8 ایمبولینسز، 2 ڈیزاسٹر گاڑیاں، 6 ڈی واٹرنگ پمپس بھی آپریشن میں شامل ہیں۔ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر ٹیم شہر کے مختلف علاقوں میں مسلسل پٹرولنگ کر رہی ہے تاکہ بارش کے باعث سڑکوں پر جمع پانی کو بروقت نکالا جا سکے۔ ٹیمیں پانی میں پھنسے شہریوں اور گاڑیوں کو بھی بحفاظت نکالنے میں مصروف ہیں۔نوشہرہ کی تحصیل پبی چوکی ممریز کے مقام پر طوفانی بارش سے کمرے کی چھت گرنے سے میاں بیوی جاں بحق ہوگئے۔ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں زوجہ اسد عمر 24 سال اور اسد عمر 29 سال شامل ہے۔مردان کی تحصیل تخت بھائی میں بارش کا پانی سڑکوں اور گلی کوچوں میں بہنے لگا، نددی نالیوں میں طغیانی سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔
صوابی میں بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔صوابی کے دور افتادہ پہاڑی علاقے گدون امازئی میں مکانات گرنے سے کئی افراد زخمی ہوگئے، ریسکیو کی ایمبولینس گاڑیاں اور ٹیمیں جائے وقوعہ پر روانہ ہوگئیں۔ گدون آمازئی کے مختلف علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی۔کرنل شیر خوڑ میں ڈوبنے کی اطلاع پر ریسکیو 1122 کی غوطہ خوروں کی ٹیم روانہ کر دی گئی۔موضع گندف میں سیلابی ریلہ داخل ہوگیا جہاں بچے چھتوں پر چڑھ کر مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔ ریسکیو 1122 صوابی کی ٹیمیں متاثرہ مقامات کی جانب روانہ کر دی گئیں۔صوابی میں بارش سے مختلف حادثات کے باعث 10 خوا تین زخمی ہوگئیں۔دیر کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کے سبب ندی نالیوں میں طغیانی آگئی۔ دریائے پنجکوڑہ میں پانی کی سطح بلند ہوگئی۔بارش سے بالائی علاقوں کی رابطہ سڑکیں بہہ گئیں جبکہ جی ٹی روڈ پر جگہ جگہ لینڈ سلائیڈنگ سے ٹریفک کے نظام میں خلل آ رہا ہے، بارش کی وجہ سے بجلی بھی غائب ہے۔سوات کے بالائی علاقوں میں دوبارہ بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ بالائی علاقوں میں دوبارہ بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے سے مینگورہ ندی بپھر گیا،ندی نالوں میں طغیانی سے سیلاب متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔سیلاب کے چوتھے روز بھی متاثرین اپنی مددآپ صفائی میں مصروف ہیں،سیلابی صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ نے ہائی الرٹ کردیا، پولیس نے لوگوں کو پانی سے دور رہنے کی ہدایت کردی۔محکمہ موسمیات نے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں 21 اگست تک شدید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، شدت 50 فیصد زیادہ ہوگی۔ شمالی علاقہ جات اور پوٹھوہارکے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
کراچی کالی گھٹائیں برس پڑیں، جس کے باعث مختلف علاقوں میں ہلکی تو کہیں تیز بارش ہوئی۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں بونداباندی کا سلسلہ جاری ہے، جس نے شہریوں کو گرمی سے نجات دلا دی ہے۔ گلشن حدید، کلفٹن، ملیر، ایئرپورٹ، شارع فیصل، اور گلشن اقبال میں ہلکی بونداباندی کا سامنا ہے۔اس کے علاوہ، محمود آباد، منظور کالونی، ڈیفنس، اور صدر کے علاقے بھی بارش کی زد میں رہے ۔کراچی کے دیگر علاقوں جیسے کورنگی، ابوالحسن اصفہانی روڈ، یونیورسٹی روڈ اور اسکیم 33 میں بھی بونداباندی ہوئی ، جس سے شہریوں نے گرمی سے کچھ راحت محسوس کی ہے۔شہر میں درجہ حرارت 29 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 76 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ مون سون بارشوں کے باعث پنجاب کے مختلف دریائوں میں پانی کے بہائو میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقامات پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، تربیلا کے مقام پر پانی کا بہائو 3 لاکھ 30 ہزار کیوسک، کالا باغ کے مقام پر 4 لاکھ 32 ہزار کیوسک، چشمہ 4 لاکھ 80 ہزار کیوسک اور تونسہ کے مقام پر 4 لاکھ 54 ہزار کیوسک ہے۔ترجمان کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہا بالترتیب 65 ہزار اور 69 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر بھی نچلے درجے کی سیلابی کیفیت ہے اور وہاں پانی کا بہا 54 ہزار کیوسک ہے۔نالہ پلکھو میں درمیانے درجے جبکہ نالہ ایک بئیں اور بسنتر میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال رپورٹ ہوئی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے خبردار کیا ہے کہ بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث دریائوں میں پانی کے بہا میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، دریائوں کے پاٹ میں موجود شہری فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق حکومت پنجاب نے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیئے ہیں جہاں تمام بنیادی سہولیات اور ادویات فراہم کی جائیں گی، شہری موسم اور سیلابی صورتحال کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کریں، دریاں، نہروں اور ندی نالوں کے اطراف سیرو تفریح سے گریز کریں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے مزید کہا ہے کہ دریاں کی کراسنگ کے لیے معیاری کشتیوں اور لائف جیکٹس کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ دوسری جانب حکومت بلوچستان نے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان کی بڑی کھیپ روانہ کر دی ، جو گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں پہنچے گی۔ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند اور ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان نے امدادی سامان کی روانگی کی تصدیق کی ہے۔
بلوچستان حکومت کی جانب سے 1500 گلگت بلتستان اور 1000 خیبر پختونخوا کے متاثرہ خاندانوں کیلئے امدادی سامان بھیجا گیا۔وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایت پر یہ سامان فوری طور پر متاثرہ علاقوں تک پہنچایا گیا تاکہ متاثرین کی ضروریات پوری کی جا سکیں، امدادی سامان میں نان فوڈ آئٹمز جیسے خیمے، کمبل، پانی کی بوتلیں، اور دیگر ضروری اشیا شامل ہیں۔شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان حکومت مشکل کی اس گھڑی میں گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور سیلاب متاثرین کی مدد کرنا بلوچستان حکومت کی انسانی ہمدردی اور یکجہتی کا عملی اظہار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امدادی سامان متاثرہ خاندانوں کی فوری ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلی معیار کا ہے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے متاثرین کیلئے معیاری اور جانچ شدہ ریلیف سامان بھیجا ہے تاکہ اس کی افادیت اور معیار یقینی بنایا جا سکے،امدادی کھیپ میں شامل اشیا متاثرہ خاندانوں کی ضروریات کے مطابق منتخب کی گئی ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی