پٹرولیم ڈویژن نے نئے کنکشنز پر پابندی ختم کرنے کے حوالے سے سمری وفاقی کابینہ کوبھیج دی ہے ، جس کا پہلے سال کا ہدف ایک لاکھ 20 ہزار کنکشنز ہوگا۔ ذرائع کے مطابق ان درخواست گزاروں کو ترجیح دی جائے گی جنہیں پہلے ڈیمانڈ نوٹس جاری کیے گئے تھے یا جنہوں نے ایمرجنسی فیس ادا کی تھی، لیکن بعد میں عائد پابندی کی وجہ سے کنکشن حاصل نہیں کر سکے، اگلے سال یہ تعداد مزید بڑھا دی جائے گی۔تقریبا ڈھائی لاکھ درخواست گزار اس زمرے میں آتے ہیں، جنہیں یہ حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ اپنے پرانے دعووں یا کنکشن فیس میں اضافے کے خلاف عدالتوں سے رجوع نہیں کریں گے۔پابندی سے پہلے صارفین کو ترجیحی بنیاد پر کنکشن حاصل کرنے کے لیے 25 ہزار روپے کی ایڈوانس فیس ادا کرنے کی اجازت تھی، جب کہ معمول کی فیس 5 ہزار تا ساڑھے 7 ہزار روپے تھی، دوسری جانب، نیا ایل این جی کنکشن پہلے 15 ہزار روپے میں دیا جاتا تھا۔فی الحال، گیس کمپنیوں کے پاس نئے کنکشنز کی 35 لاکھ سے زائد درخواستیں زیر التوا ہیں۔نئے کنکشن کمپنیوں کو بنیادی ڈھانچے (پائپ لائنز وغیرہ) پر مقررہ منافع لینے کا نیا ذریعہ فراہم کرتے ہیں، لیکن اس سے گیس کے نقصانات بڑھ جاتے ہیں، وصولیوں میں کمی آتی ہے اور سردیوں میں گیس کی قلت مزید شدید ہو جاتی ہے۔اسی لیے لاہور کی سوئی ناردرن کمپنی سردیوں کی طلب سے پہلے ہی گیس کی فراہمی کو محدود کر رہی ہے اور گھریلو صارفین کو روزانہ صرف 6 تا 9 گھنٹے (ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کے اوقات میں) گیس فراہم کر رہی ہے
یکم جولائی 2025 سے مقررہ چارجز میں 50 فیصد اضافہ بھی اس مقصد کیلئے کیا گیا کہ مزید گیس فراہم کیے بغیر ہی زیادہ فنڈز حاصل کیے جا سکیں۔نئے کنکشنز پر پابندی 2009 میں لگائی گئی تھی، جسے 6 سال بعد جزوی طور پر ختم کیا گیا لیکن 2022 میں دوبارہ گیس کی قلت کے باعث پابندی نافذ کر دی گئی تھی، ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے حال ہی میں نئے کنکشنز میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اب نئی کنکشن فیس 40 ہزار سے 50 ہزار روپے مقرر کی جائے گی اور صارفین کو نوٹیفائیڈ ری-گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کی قیمت پر بل بھیجا جائے گا، جو اس وقت تقریبا 3 ہزار 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔جنرل سیلز ٹیکس سمیت آخری قیمت 3 ہزار 900 تا 4 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ جائے گی، ہائی اینڈ گھریلو صارفین ( 300 کیوبک میٹر ماہانہ کھپت والے )کے لئے موجودہ اوسط گیس قیمت 3 ہزار 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، جبکہ 400 کیوبک میٹر سے زیادہ ماہانہ کھپت پر یہ قیمت 4 ہزار 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچتی ہے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی ) کی تقابلی قیمت تقریبا 5 ہزار 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بنتی ہے اور اسے ملک کے لاکھوں غریب اور نچلے متوسط طبقے کے صارفین استعمال کر رہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ایل این جی پر مبنی پائپ گیس سپلائی پھر بھی 35 تا 40 فیصد سستی ہوگی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی