پاکستان نے عالمی عدالت انصاف( آئی سی جے) میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ملک کو درپیش خطرات کو اجاگر کرتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔منگل کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں موسمیاتی تبدیلی پر دلیل دی ہے۔پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے منگل کو ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے سامنے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ریاستوں کی ذمہ داریوں پر مشاورتی رائے سے متعلق کیس میں ایک بیان دیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے منظور کی گئی ایک قرارداد کی پیروی کے طور پر شروع کیا گیا یہ کیس ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے عالمی چیلنج سے نمٹنے میں ریاستوں کی ذمہ داریوں کے بارے میں آئی سی جے کی مشاورتی رائے پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔آئی سی جے کی مشاورتی رائے سے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر ریاستوں کو قابل قدر رہنمائی فراہم کرنے کی امید ہے۔ بیان کے مطابق ان کارروائیوں میں پاکستان کی شرکت ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کے اس کے مضبوط عزم کو ظاہر کرتی ہے۔یہ پیشرفت کئی ہفتوں کے بعد ہوئی ہے جب پاکستان سمیت متعدد ممالک نے باری باری ایک نئے لیکن مبہم مسودے کو مسترد کر دیا تھا
جسے اقوام متحدہ کے موسمیاتی مذاکرات یا کوپ 29 میں طے پانے والے کسی بھی معاہدے کی ریڑھ کی ہڈی بنانے کی کوشش کی گئی تھی، جس کے بعد ترقی پذیر ممالک کو صاف توانائی کی طرف منتقلی کے لیے رقم فراہم کی جانی تھی۔ گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے 5واں سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے۔ 2022 میں تباہ کن سیلاب نے تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ افراد کو متاثر کیا اور 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان پہنچایا۔بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے خشک سالی، طوفان اور گرمی کی لہروں سمیت انتہائی موسمی اثرات پاکستان میں زیادہ کثرت سے اور زیادہ شدت کے ساتھ رونما ہو رہے ہیں، جو کہ سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ مشاورتی رائے، جس کو حتمی شکل دینے میں مہینوں لگنے کی امید ہے اور اس پر عمل درآمد پر مشکل کیونکہ ریاستیں اس کی پابند نہیں ہیں۔جب کہ کچھ لوگوں کو امید ہے کہ آئی سی جے ایک قانونی مثال پیش کرے گا۔گزشتہ ماہ باکو میں اقوام متحدہ کے آب و ہوا کے مذاکرات میں مذاکرات کاروں نے 1.3 کھرب ڈالر کے درمیان فرق کو ختم کرنے کی کوشش کی جو ترقی پذیر دنیا کے بقول موسمیاتی مالیات کے لیے درکار ہے، لیکن غریب ممالک نے مکمل طور پر غیر متوازن معاہدے کے لیے امیر ممالک اور میزبان آذربائیجان کی صدارت دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔پاکستانی مندوب رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ہم توازن درست کرنا چاہیں گے کیونکہ یہ مکمل طور پر جھکا ہوا ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی