پنجاب کے کئی سیلاب متاثرہ علاقوں میں پانی اترنے لگا ہے لیکن کچھ علاقوں اب تک کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ سندھ کے بیراجوں پر پانی کا دبائو بڑھنے لگا ہے، کچے کا وسیع علاقہ ڈوب چکا ہے، کئی دیہات سے زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں سے پانی اترنا شروع ہو گیا ہے، لوگ واپس اپنے گھروں کو جانے لگے جبکہ متاثرین نقصانات کے ازالے کے لیے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں سکولوں کی تعطیلات میں مزید 3 دن کی توسیع کر دی گئی۔ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ فیصلہ سیلاب ایمرجنسی اور بحالی کے کام کے پیش نظر کیا گیا، سیلاب سے متاثرہ 41 موضع جات کے 22سرکاری سکول بند رہیں گے، نجی سکول بھی بند رہیں گیاحمد پور شرقیہ اور اوچ شریف میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، متاثرہ علاقوں میں اب بھی 6 سے 8 فٹ تک پانی موجود ہے۔مکھن بیلہ ، بکھری سرور آباد ، چناب رسول پور ، اسماعیل پور ، بھنڈہ وینس سمیت متعدد آبادیوں کے متاثرین امداد کے منتظر ہیں، مچھروں کی بہتات سے ملیریا، گیسٹرو سمیت دیگر وبائی امراض پھیلنے لگی ہیں۔احمد پور شرقیہ کے 15 سے زائد موضع جات میں میڈیکل کیمپ موجود نہیں۔پاکپتن میں بابا فرید پل پر ستلج کا 75 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے ، سیلابی پانی سے گائوں سوڈا رحمانی مکمل تباہ ہو گیا، گھر اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں دریا برد ہو گئیں، متاثرین کی بحالی کیلئے ضلعی انتظامیہ متحرک ہے، راشن تقسیم کیا جا رہا ہے۔
بہاولنگر کی دریائی پٹی میں 30 سے زائد دیہات کے راستے تاحال منقطع ہیں، ایک لاکھ 40 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ہیڈ سلیمانکی ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد84ہزار 449 کیوسک اور اخراج 73ہزار42 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، موضع توگیرہ ،موضع عاکوکا اور موضع یاسین کا میں رابطہ سڑکیں سیلاب میں بہہ گئیں۔ریسکیو 1122 کے ترجمان نے بتایا کہ وہاڑی کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں انخلا کے لیے 25 ریسکیو ٹیمیں متحرک ہیں، ٹیموں نے 9627 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا، 779 مویشیوں کو بھی حفاظتی مقامات پر پہنچایا گیا، 125 اہلکار اور 25 کشتیاں 24 گھنٹے فیلڈ میں موجود ہیں، ریسکیو ٹیموں کے پاس 250 لائف جیکٹس، 50 رسیاں اور 50 لائف رنگ موجود ہیں۔سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے تاہم 24 گھنٹوں میں سیلاب میں کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔سیلابی ریلے کوٹری بیراج کی طرف بڑھنے لگے جس کے باعث روہڑی میں دریا کنارے قائم ڈی ایس پی آفس زیرِ آب آگیا اور دفتر کا تمام ریکارڈ دوسرے دفاتر منتقل کیا گیا۔نوشہرو فیروز میں کئی زمینداری بند ٹوٹ گئے، تحصیل مورو کے 5 دیہات میں پانی داخل ہوگیا، گاں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہوگیا۔ادھر ملتان میں سیلاب کے باعث 36 انچ کی گیس پائپ لائن متاثر ہوگئی جبکہ دریائے چناب اور ستلج کے ریلوں سے متاثرہ ایم 5 موٹر وے پانچویں روز بھی جلال پور پیر والا کے مقام پر بند ہے۔
پانی کا بہائو تیز ہونے سے مرمت کیکام میں مشکلات درپیش ہیں، مزید نقصان سے بچانے کیلئے اطراف میں پتھر ڈالنے کا کام جاری ہے۔سی پی او کے مطابق موٹر وے مجموعی طور پر 5 جگہ سے متاثر ہوئی ہے، ملتان میں سیلاب سے 36 انچ قطر کی گیس کی پائپ لائن بھی متاثر ہوگئی جس کے بعد متاثرہ پائپ لائن کو گیس منقطع کردی گئی، متوازی پائپ لائنوں سے سپلائی جاری ہے۔دریائے چناب میں پانی کے بہا میں واضح کمی آگئی، شجاع آباد کے بیشتر علاقوں سے پانی اتر گیا، جلال پور پیر والا شہر کو بچانے والے بند پر بھی پانی کی سطح میں کمی آئی ہے جبکہ بستی دوھوندو کے مقام پر بند میں ڈالے گئے شگاف کو پر کرنے کا کام جاری ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے دریائوں میں پانی کا بہائو نارمل ہو رہا ہے، سیلابی علاقوں میں پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔دریائے سندھ جہلم اور راوی میں پانی کا بہا ئونارمل لیول پر ہے، چناب میں بھی پانی کا بہاو نارمل ہو چکا ہے، پنجند کے مقام پر بھی پانی کا بہاو نارمل ہے۔دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے ، سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ڈیرہ غازی خان میں رودکوہیوں کا بہاو بھی نارمل ہے۔گڈو بیراج پر پانی کی سطح میں کمی کے باوجود کچے کے علاقوں میں پانی کا دبا ئو برقرار ہے جہاں فصلوں کو نقصان پہنچا۔لاڑکانہ میں عاقل آگانی لوپ بند پر سیلابی ریلا آگیا لیکن کچے سے لوگوں نے علاقہ چھوڑنے سے انکار کردیا۔
ادھر دادو میں میہڑ سے ملحقہ کچے کے علاقے میں زمیں داری بندوں میں کٹا سے کئی دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے ۔کندھ کوٹ میں سیلابی پانی سے 80 سے زائد دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے ہیں، قادر پور گیس فیلڈ سے گیس کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔ادھر سجاول کے سیلاب متاثرین اپنے آشیانے کھو بیٹھے ہیں، لوگ اب بھوک، پیاس اور بیماریوں کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ وفاقی وزیر معین وٹو نے بتایا کہ دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، سطح مستحکم ہے، سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے مگر پانی کی سطح میں کمی جاری ہے۔ سیلابی ریلے کوٹری بیراج کی طرف بڑھنے لگے جس کے باعث روہڑی میں دریا کنارے قائم ڈی ایس پی آفس زیرِ آب آگیا اور دفتر کا تمام ریکارڈ دوسرے دفاتر منتقل کیا گیا۔نوشہرو فیروز میں کئی زمیں داری بند ٹوٹ گئے، تحصیل مورو کے 5 دیہاتوں میں پانی داخل ہوگیا، گاں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہوگیا۔تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 96 فیصد بھر چکا، مزید 3.4 فٹ گنجائش باقی ہے۔ دھر دادو میں میہڑ سے ملحقہ کچے کے علاقے میں زمیں داری بندوں میں کٹائو سے کئی دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی