بھارت نے دریائے برہم پترا پر 77 ارب ڈالر کا پن بجلی منصوبہ پیش کر دیا۔عالمی میڈیا رپورٹ مطابق بھارت کی پاور پلاننگ اتھارٹی نے2047 تک دریائے برہم پترا سے 76 گیگاواٹ سے زیادہ پن بجلی پیدا کرنے کا نصوبہ پیش کیا ہے اور اس صلاحیت کی منتقلی اور ٹرانسمیشن پر 77 ارب ڈالر خرچ کرے گی۔بھارت کی سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی نے اس منصوبے کی تفصیلات جاری کر دیں، رپورٹ میں سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی نے کہا کہ یہ منصوبہ شمال مشرقی ریاستوں میں دریا کے پانی کے 12 ذیلی ذخائر میں 208 بڑے ہائیڈرو پراجیکٹس کا احاطہ کرتا ہے جس میں 64.9 گیگاواٹ ممکنہ صلاحیت اور پمپڈ سٹوریج پلانٹس سے اضافی 11.1 گیگاواٹ بجلی کی پیداوار کا تخمینہ ہے، دریائے برہم پترا بھارت کے علاقے میں خاص طور پر چین کی سرحد پر واقع اروناچل پردیش میں ہائیڈرو کی اہم صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت کو خدشہ ہے کہ ارونا چل پردیش میں داخل ہونے سے پہلے دریا کے بالائی راستے یارلنگ زانگبو پر ایک چینی ڈیم اس کے بہا کو 85 فیصد تک کم کر سکتا ہے۔برہم پترا کا طاس اروناچل پردیش، آسام، سکم، میزورم، میگھالیہ، منی پور، ناگالینڈ اور مغربی بنگال کے کچھ حصوں پر پھیلا ہوا ہے اور بھارت کی غیر استعمال شدہ ہائیڈرو صلاحیت کا 80 فیصد سے زیادہ رکھتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف ریاست اروناچل پردیش میں اس کے پانی سے 52.2 گیگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی کے مطابق منصوبے کے پہلے مرحلے پر 2035 تک 1.91 کھرب انڈین روپے درکار ہوں گے جبکہ دوسرے مرحلے پر 4.52 کھرب روپے لاگت آئے گی۔سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی کے منصوبے میں کچھ پراجیکٹ پہلے سے ہی پائپ لائن میں ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی