خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع کے ہسپتالوں میں میڈیکل آفیسرز کی بھرتیوں کے لیے پہلی بار ایٹا ٹیسٹ لیا گیا۔میڈیارپورٹ کے مطابق 14 جون کو منعقد ہونے والے ٹیسٹ میں 115 سیٹوں کے لیے 8 ہزار 974 امیدواروں نے درخواستیں جمع کرائیں جن میں سے صرف 1766 امیدوار امتحان پاس کر سکے ۔ ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایویلوایشن ایجنسی کے نتائج کے مطابق 5 ہزار 664 ڈاکٹر ٹیسٹ میں فیل ہو گئے۔ ضلع بٹ خیلہ کی 32 اسامیوں کے لیے 2 ہزار 424 ڈاکٹروں نے ٹیسٹ دیا جن میں سے 476 امیدوار پاس ہوئے۔ اسی طرح ہری پور کی 16 سیٹوں کے لیے 5216 امیدواروں میں سے 342 نے ٹیسٹ پاس کیا۔ اپر دیر کے 364 جبکہ مردان کے 584 ڈاکٹر ٹیسٹ میں کامیاب ہوئے۔ ایٹا حکام کے مطابق نتائج میں کامیابی کی شرح 19.67 فیصد رہی۔ایٹا کے نتائج سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر برادری کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ پرووِنشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سینیئر نائب صدر ڈاکٹر قاضی شہباز محی الدین کے مطابق پہلی بار ایٹا ٹیسٹ کا انعقاد ہوا اسی لیے اس ٹیسٹ کے فارمیٹ میں نقائص سامنے آچکے ہیں۔ایٹا ٹیسٹ بنانے والوں کا میڈیکل سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے میڈیا انٹرویو میں بتایا کہ ٹیسٹ میں گائنی اور ای این ٹی سے متعلق تکنیکی سوالات شامل کیے گئے تھے۔ان کے مطابق ہر ڈاکٹر نے ای این ٹی کے بارے میں نہیں پڑھا ہوتا اور نہ ہی سپیشلائزیشن میں ہر مضمون کا گہرا مطالعہ کیا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر قاضی نے بتایا کہ 100 ایم سی کیوز کے لیے 75 منٹ بہت کم وقت ہے۔ 30 اینالیٹیکل سوالات میڈیکل کورس سے ہٹ کر دیے گئے تھے۔ہم ڈاکٹر ہیں، آرمی یا قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے کے لیے ٹیسٹ نہیں دے رہے۔ ہمیں ایٹا کے طریقہ کار اور اس کی شفافیت پر تحفظات ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے پہلے بھی ان کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں اور اس بار بھی ہم یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ ایٹا کے بجائے این ٹی ایس کے ذریعے ٹیسٹ لیا جائے۔پرووِنشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سینیئر نائب صدر ڈاکٹر قاضی شہباز کے نے کہا کہ ہم اِن نتائج کو مسترد کرتے ہیں اور ایٹا کے خلاف احتجاج کریں گے۔ اگر پھر بھی بات نہ بنی تو احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیں گے۔صوبے میں اس وقت 12 ہزار ڈاکٹر بے روزگار ہیں، اگر یہی صورتِ حال رہی تو میڈیکل کے شعبے میں کوئی نوجوان قدم نہیں رکھے گا۔اھر ایٹا حکام کے مطابق 14 اور 15 جون کو میڈیکل آفیسرز کے ٹیسٹ شفاف طریقے سے منعقد ہوئے، ٹیسٹ میں تمام سوالات میڈیکل کی فیلڈ ہی سے متعلق تھے۔میڈیکل آفیسرز کی پوسٹ کے لیے اہل امیدوار کو بنیادی موضوعات کا علم ہونا چاہیے، بیرونِ ملک مختلف میڈیکل کالجز سے ڈگری حاصل کی جاتی ہے، تاہم ایٹا ٹیسٹ کے ذریعے ان کی قابلیت کا امتحان لیا جاتا ہے۔
ایٹا کے حکام کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ میں ہر طرح سے شفافیت کو برقرار رکھا گیا ہے، ڈاکٹروں کو اگر نتائج سے متعلق تحفظات ہیں تو وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔ٹیسٹ میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی گئی بلکہ انصاف کے ساتھ نتائج مرتب کیے گئے۔ ٹیسٹ کے نتائج محکمہ صحت کے حوالے کردیے گئے ہیں جس کے بعد بھرتیوں کا عمل شروع ہو جائے گا۔دوسری جانب صوبائی مشیرِ صحت احتشام علی نے اپنے بیان میں میڈیکل افسران کی کنٹریکٹ پر بھرتی کے لیے ہونے والے ٹیسٹ کے نتائج کو درست قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جو امیدوار میرٹ پر پورا اترتے ہیں صرف ان ہی کو بھرتی کیا جائے گا۔اس معاملے پر حکومت نے پہلے مذاکرات کیے تھے نہ اب کوئی سمجھوتہ کرے گی۔سفارش کا زمانہ چلا گیا، اب صرف میرٹ پر مستحق امیدواروں کی بھرتیاں ہوں گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہسپتالوں میں صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے بھرتیوں میں شفافیت لانا پڑے گی، اسی مقصد کے لیے پہلی بار ایٹا کے ذریعے ٹیسٹ لیا گیا ہے۔ احتشام علی نے کہا کہ صوبے کے ہسپتالوں میں تمام بھرتیوں کے لیے بھی شفاف طریقہ کار لا رہے ہیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی