مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس سننے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں جاری مخصوص نشستیں کی نظر ثانی کیس کی سماعت کے آغاز میں جسٹس صلاح الدین پنہور نیکیس سننے سے معذرت کرلی جس پر کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا۔ سماعت کے آغاز میں جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد لازم ہے، ضروری ہے کسی فریق کا بینچ پر اعتراض نا ہو۔جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ حامد خان نے بینچ میں کچھ ججز کی شمولیت پر اعتراض کیا، جن ججز کی 26 ویں ترمیم کے بعد بینچ میں شمولیت پراعتراض ہوا میں بھی ان میں شامل ہوں، میں ان وجوہات کی بنا پر بینچ میں مزید نہیں بیٹھ سکتا، میں اپنا مختصر فیصلہ پڑھنا چاہتا ہوں۔
جسٹس صلاح الدین نے وکیل حامد خان سے کہا کہ آپ کا اعتراض ہمارے اس بینچ میں بیٹھنے سے تھا، ذاتی طور پر تو آپ کا میرا ساتھ 2010 سے رہا ہے، آپ کے دلائل سے میں ذاتی طور پر رنجیدہ ہوا مگریہاں میری ذات کا معاملہ نہیں ہے۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ ججز پر جانبداری کا الزام لگاجس سے تکلیف ہوئی، عوام میں یہ تاثرجانا کہ جج جانبدار ہے، درست نہیں ہے۔ اس موقع پر وکیل حامد خان نے کہا کہ میں آپ کے اقدام کا خیر مقدم کرتا ہوں، اس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ یہ خیرمقدم کرنے کا معاملہ نہیں ہے، ہم اسی کیس میں سنی اتحادکونسل کے دوسرے وکیل کو سن رہے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب آپ کے کنڈکٹ کی وجہ سے ہوا ہے، ہم نے آپ کا لحاظ کرتے ہوئے آپ کو موقع دیا، آپ اس کیس میں دلائل دینے کے حقدار نہیں تھے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی