پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جوڈیشل انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام(اے ڈی پی ) کا کم از کم 10 فیصد بجٹ مختص کیا جائے، اس سلسلے میں چیف جسٹس کی ہدایت پر چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ خط بھی ارسال کر دیا گیا ہے۔عدالتی دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخوا بشمول ضم اضلاع میں جوڈیشل انفراسٹرکچر کی شدید کمی ہے جس سے نہ صرف انصاف کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے بلکہ جاری منصوبے بھی سست روی کا شکار ہیں۔دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال پشاور ہائی کورٹ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے اے ڈی پی میں نہایت کم بجٹ مختص کیا گیا جس کے باعث کئی منصوبے بروقت مکمل نہ ہو سکے
حتی کہ 2013 میں شروع کیے گئے کئی منصوبے تاحال ادھورے ہیں جس کی بنیادی وجہ فنڈز کی بروقت عدم ادائیگی ہے۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے آئندہ آنے والے اے ڈی پی میں جوڈیشل انفراسٹرکچر کے لیے کم از کم 10 فیصد بجٹ مختص کرنے پر زور دیا ہے۔عدالتی دستاویز میں نشاندہی کی گئی ہے کہ گزشتہ اے ڈی پی میں جوڈیشل انفراسٹرکچر کے لیے مختص بجٹ صرف 7 ارب روپے تھا جو کل ترقیاتی بجٹ کا محض 2.8 فیصد بنتا ہے۔مزید برآں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی جانب سے یہ بجٹ مزید کم کر کے 6 ارب روپے کر دیا گیا ہے جو عدالتی نظام کے لیے تشویشناک قرار دیا جا رہا ہے۔ہائی کورٹ کی جانب سے جمع کروائی گئی فائنل اے ڈی پی ڈرافٹ میں 6 ارب 33 کروڑ روپے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ زیر التوا منصوبے مکمل کیے جا سکیں اور عوام کو انصاف کی فراہمی کے عمل میں بہتری لائی جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی