i پاکستان

سندھ میں سیلابی ریلے کی آمد،کشمور سے نقل مکانی جاری، دادو کے مکینوں کا علاقہ خالی کرنے سے انکارBreaking

September 12, 2025

پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہوگیا ،سیلاب لہر پنجند پہنچ گئی، پنجاب سندھ سرحد کی دریائی پٹی پر تباہی مچنے لگی، دریائی پٹی کے متعدد دیہات سے زمینی رابطے منقطع ہو گئے، فصلیں برباد ہو گئیں، منچن آباد میں مزید 2 لاشیں مل گئیں۔ کچے کے علاقوں سے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔کشمور کے کچے کے علاقے سے رہائشیوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے جبکہ دادو کیکچے کے مکینوں نے علاقہ خالی کرنے سے انکار کردیا۔منچن آباد کے نواحی علاقے لالیکا کے قریب بستی مموکا میں کشتی الٹنے کے باعث ڈوب کر لاپتہ ہونے والے دو نوجوانوں کی لاشیں مل گئی ہیں، جلالپور پیر والا میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، شجاع آباد اور دھوندو کے بند ٹوٹ گئے، چناب کا پانی 138 بستیاں بہا لے گیا۔سندھ پنجاب کی سرحدی پٹی کے متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، کچے کے علاقوں میں موجود گنے، کپاس ،چاول اور سبزیوں سمیت دیگر فصلیں زیرآب آگئی ہیں۔پانی کے تیز بہا ئوسے زمینی کٹا کا سلسلہ جاری ہے اور حفاظتی بندوں پر دبائو بڑھنے لگا ہے۔دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے پر نوشہرو فیروز میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس کے باعث کئی بستیاں پانی سے زیر آب آگئی ہیں جبکہ علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے لگے ہیں۔

بہاولنگر کے موضع جات سنتیکا، یاسین کا، موضع عاکوکا ہٹھاڑاور سہوکا کا شہر سے زمینی راستہ منقطع ہو گیا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔بہاول پور کی تحصیل احمد پور شرقیہ بھی سیلاب کی زد میں ہے، 100 سے زائد گائوں ڈوب گئے۔موضع دھوندو کے قریب دریا چناب کے حفاظتی بند میں ایک بار پھر شگاف پڑ گیا ہے، جس سے قریبی دیہات کو شدید خطرات لاحق ہو گئے۔80 فٹ چوڑے شگاف کو پر کرنے کی کوشش میں 3 مزدور ریلے میں بہہ گئے ، ریسکیو ٹیم نے 2 مزدوروں کو بچا لیا جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے، شگاف پر کرنے کے لیے مشینری طلب کرلی گئی، بند ٹوٹنے سے بستی مٹھو ، سومن اور بستی بنگالا متاثر ہوگئے، متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے ۔کہروڑپکا میں ستلج کا سیلابی پانی تباہی مچاتے ہوئے دریائی پٹی کے علاقے اپنی لپیٹ میں لینے لگا، جھوک آہیر کا حفاظتی بند بھی دریا کی موجوں کے سامنے نہ تھم سکا، موضع عین واہن اور جھامبی واہن کے علاقے زیر آب آگئے، وسیع علاقے میں فصلیں ڈوب گئیں۔بستیوں میں پانی داخل ہونے سے گھر ڈوب گئے، گھروں اور فصلوں کو بچانے کے لیے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بند بنانا شروع کردیے، ریسکیو ٹیموں نے پانی میں گھرے مذید 500 افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا۔اوچ شریف میں پنجند پر پانی کی آمد 6 لاکھ 65 ہزار 5 سو 76 کیوسک ہے ، رات 2 بجے کے قریب پنجند پر پانی کا بہاو 7 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا تھا۔

وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ سیلاب کی دوسری لہر پنجند پہنچ چکی ہے، سیلاب کی صورت حال کے پیش نظر تیاری مکمل ہے، مون سون چند دن میں ختم ہو جائے گا۔گڈو اور سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 5 ہزار کیوسک جبکہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 40 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی۔حب ڈیم میں پانی کی سطح 338 فٹ تک پہنچ گئی، حب ندی کے کنارے رہائشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی۔محکمہ آبپاشی حب کے مطابق شدید بارش کے بعد پانی کے بڑے ریلے داخل ہونے سیحب ڈیم میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے.ڈیم میں ایک فٹ کی گنجائش رہ گئی ہے جبکہ حب ندی کے اندر ریتی بجری نکالنے اور کرش پلانٹ مالکان کو بھی مشینری اور لیبر محفوظ مقام پر منتقلی کی ہدایت کردی گئی۔دریائے سندھ گڈو بیراج کے مقام پر چھ روز سے درمیانے درجے کا سیلاب برقرار ہے، پانی کی آمد 5 لاکھ 12 ہزار 662 کیوسک اور اخراج 4 لاکھ 80 ہزار 455 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔پانی کی سطح بلند ہونے سے سندھو دریا کے کناروں پر موجود متعدد دیہات زیرآب آگئے ہیں۔کشمور میں سیلابی صورت حال برقرار ہے۔

پنجند کے مقام پر پانی کی سطح 6 لاکھ 65 ہزار 576 کیوسک ہے۔ گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔گڈو بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی سطح 5 لاکھ 12 ہزار 662 کیوسک ہے۔پنجاب کے تینوں دریاں کے گرد رہنے والی آبادیوں کو سیلاب کے باعث مشکلات درپیش ہیں۔ شمالی پنجاب کے اضلاع سیالکوٹ، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، وزیرآباد، شیخوپورہ، قصور سمیت متعدد علاقوں سے پانی کلئیر ہوچکا ہے۔لیکن جنوبی پنجاب کے بیشتر اضلاع اب بھی سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ملتان، وہاڑی ،مظفرگڑھ، راجن پور، لودھراں، لیہ، خانیوال، بہاولپور اور بہاولنگر کے بیشتر علاقوں میں پانی جمع ہے، جس کے باعث ریلیف کیمپس میں متاثرین کی رہائش اور کھانے پینے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔دوسری جانب وفاقی حکومت نے موسمی تبدیلی اور موجودہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر زرعی ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے۔صوبے میں موسمی حالات کے مطابق بیج کی 42 نئی اقسام کی منظوری دی گئی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کے لیے مفت بیج، کھاد اور زرعی ادویات فراہم کرے کی جائیں گی۔دوسر ی جانب مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور کے علاقے خیر سادات میں سیلابی پانی پر کٹ لگانے پر جھگڑا ہوگیا، فریقین کی جانب سے ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں پانی چھوڑنیکی کوشش پر جھگڑا ہوا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی