عالمی عدالت انصاف میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہو گئی ہے،عرب میڈیا کے مطابق مصری انفارمیشن سروس کے سربراہ ضیا رشوان نے ایک یادداشت کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے جسے مصر فلسطینی علاقوں میں جاری خلاف ورزیوں کے نتیجے میں اسرائیل کے خلاف باضابطہ طور پر عالمی عدالت انصاف میں جمع کرائے گا۔رشوان نے اعلان کیا ہے کہ مصر 1967سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی پالیسیوں اور طرز عمل کے بارے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف سے درخواست کردہ مشاورتی رائے میں شرکت کرے گا،انہوں نے انکشاف کیا کہ مصر 21فروری کو عدالت کے سامنے جو درخواست کرے گا اس میں عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کی توثیق کرنا بھی شامل ہے تاکہ مشاورتی رائے پر غور کیا جا سکے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی تنظیم کے چارٹر کے مطابق عدالت سے مشاورتی رائے کی درخواست کرنے والے مجاز اداروں میں سے ایک ہے، یہ معاملہ غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کے قانونی جہتوں سے متعلق ہے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور بین الاقوامی جواز کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے،رشوان نے کہا کہ مصری یادداشت میں 75سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے اسرائیلی قبضے کی غیر قانونی حیثیت کی توثیق بھی شامل ہے، اسرائیل کا یہ قبضہ بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔اسی طرح زمینوں کو ضم کرنے، گھروں کو مسمار کرنے، فلسطینیوں کو بے دخل کرنے، ملک بدر کرنے اور بے گھر کرنے کی اسرائیلی پالیسیاں بھی عالمی انسانی قوانین کو پامال کر رہی ہیں، فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور مسلح طاقت کے استعمال کے ذریعے سرزمین پر قبضے کی ممانعت سمیت عمومی عالمی قانون کے مستقل قوانین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔رشوان کے مطابق یادداشت میں ظلم و ستم، نسلی امتیاز اور دیگر اسرائیلی طرز عمل کی پالیسیوں کو مسترد کرنا بھی شامل ہے۔رشوان نے کہا کہ میمورنڈم اور مصری درخواست میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر ان تمام غلط کارروائیوں کے لیے اسرائیل کی ذمہ داری کی توثیق کرے، اسرائیل کو القدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے فوری انخلا کا کہا جائے اور فلسطینی عوام کو ہونے والے نقصانات کی تلافی بھی کرائی جائے۔یادداشت میں دنیا کے تمام ممالک اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیلی اقدامات کے کسی بھی قانونی اثر کو تسلیم نہ کریں اور اسرائیل کو مدد فراہم کرنا بند کریں، بین الاقوامی ادارے اور اقوام متحدہ اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی