2022 کے آخر تک سی پیک نے پاکستان میں مجموعی طور پر 236،000 ملازمتیں پیدا کیں ،سی پیک کے دس سالوں میں پاکستان میں بجلیء کی قلت پر قابو پا لیا گیا ،تھر بلاک ون منصوبہ تھر میں لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ، لاکھوں پاکستانی گھرانوں کو سستی ترین توانائی فراہم کر جا رہی ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق چین کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی نقاب کشائی کو ایک دہائی ہو گئی ہے۔ دس سال گزر جانے کے بعد اس میگا پروجیکٹ نے بی آر آئی روٹ پر چلنے والے ممالک کے عوام کو کیا دیا ہے اور آنے والے دنوں میں ہم بی آر آئی سے کیا توقع کر سکتے ہیں؟ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت سے فائدہ اٹھانے اور پاکستان کے سماجی و اقتصادی حالات کو بہتر بنانے کے لئے بی آر آئی کے تحت ایک بڑے منصوبے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کام کرنے والے پاکستانیوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کو بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ کے ٹریڈ ریسرچ کے مطابق 18 سال میں پاکستان میں بجلی تک رسائی حاصل کرنے والی آبادی کے فیصد میں صرف 1.1 پی پی ٹی کا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم سی پیک کے تحت پیدا ہونے والی 9,740 میگاواٹ کی صلاحیت میں صرف 4 سالوں میں 3.8 پی پی ٹی کا اضافہ ہوا ہے۔ سی پیک پاور پلانٹس کوئلے کے ذخائر کو استعمال کرتے ہوئے سستی بجلی فراہم کر رہے ہیں جس سے پاکستان کے تیل اور گیس کے بلوں کا بوجھ کم ہوا ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق تھر بلاک ون انٹیگریٹڈ کول مائن پاور پراجیکٹ کے اندر کوئلے کی ایک کھلی کان جس کی سالانہ پیداوار 7.8 ملین ٹن اور کل صلاحیت 1320 میگاواٹ ہے، لاکھوں پاکستانی گھرانوں کو سستی ترین توانائی فراہم کر رہی ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق سائنو سندھ ریسورسز (پرائیوٹ) لمیٹڈ (ایس ایس آر ایل) کے کان کنی کے انجینئر گل حسن نے چائنا اکنامک نیٹ کو بتایا، "تھر بلاک ون منصوبہ تھر میں لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
مزید برآں، سی پیک کے تحت پانی، ہوا وغیرہ کے قابل تجدید توانائی کے منصوبے بھی ملک کے توانائی کے ڈھانچے کو بہتر بنا رہے ہیں۔ پاور چائنا ایچ ڈی ای سی انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ پاکستان کے او اینڈ ایم منیجر پیرزادہ زین العابدین نے فخریہ انداز میں کہا کہ ان کی کمپنی کے جھمپیر میں 12 منصوبوں سے اب تک 1888.29 گیگا واٹ بجلی پیدا کی گئی ہے۔ گھارو، سندھ میں ہائیڈرو چائنا داد پاور (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے چیف فنانشل آفیسر محمد سلیم منشی نے سی ای این کو بتایا کہ علاقے میں ہوا کی رفتار 7 میٹر فی سیکنڈ تک ہے۔ اگر اسے مناسب طریقے سے تیار کیا جائے تو یہ ملک کی بجلی کی طلب کا 5 سے 10 فیصد پورا کر سکتا ہے۔ پاکستان میں چینی سفارت خانے کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 کے آخر تک سی پیک نے پاکستان میں مجموعی طور پر 236،000 ملازمتیں پیدا کیں۔ عظیم الحق ایک ایچ ایس ای انجینئر ہیں جو جھنگ میں 1263 میگاواٹ کے پنجاب پاور پلانٹ میں کام کر رہے ہیں تاکہ منصوبے کے عملے کی حفاظت اور صحت کے معیارکو پورا کیا جا سکے۔ ''اس نوکری سے ہونے والی کمائی میرے کنبوں کے لیے آرام دہ زندگی فراہم کرتی ہے۔ اگرچہ فیملی اور میری نوزائیدہ بیٹی سے دور رہنا مشکل ہے، یہ دیکھتے ہوئے کہ پاور پروجیکٹ کا مقام میرے آبائی شہر سے بہت دور ہے، کمپنی مجھے ہر طرح کے فوائد فراہم کرتی ہے اور مجھے ضرورت کے مطابق چھٹیاں لینے کی اجازت دیتی ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق ''مقامی لوگوں کو یہاں سیکھنے اور کام کرنے کے مواقع ملتے ہیں۔ پیرزادہ زین العابدین نے کہا کہ زیادہ تر انجینئرز، منیجرز اور کارکنوں کا تعلق قریبی علاقوں سے ہے، انہوں نے مزید کہا کہ "مجھے خود بھی ایک ایسی نوکری کی پیش کش کی گئی ہے جس پر میرے اہل خانہ اور دوستوں کو فخر ہے اور اچھی تنخواہ ہے"۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق جھمپیر میں یو ای پی 100 میگاواٹ ونڈ فارم کے ڈائریکٹر فنانس محمد وقاص نے کہا کہ انہوں نے اب تک سب سے زیادہ قابل قدر کام یہ کیا کہ انہوں نے اپنے کیریئر کے طور پر ونڈ پاور کا انتخاب کیا جبکہ وہ کمپیوٹر پروگرامنگ، ٹیچنگ اور اکانٹنٹ میں سرٹیفکیٹ بھی رکھتے ہیں۔
"میں سب سے زیادہ امید افزا شعبوں میں سے ایک کی جدید ترین ٹکنالوجی سیکھ سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چینی بھائی جدید میکانزم کو پاکستان منتقل کر رہے ہیں، وبا سے قبل میں ہر سال بجلی سے متعلق ٹیکنالوجیز اور کاروباری معلومات کے بارے میں جاننے کے لیے چین جاتا تھا۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق سی پیک کے تحت اب تک توانائی، آئی ٹی، ٹرانسپورٹ وغیرہ کے شعبوں میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے جس سے مقامی سماجی اور معاشی حالات بہت بہتر ہو رہے ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق مظہر علی خان نے کہا، "تعمیر کے آغاز سے، اس منصوبے نے تھر کی مقامی تعمیر میں فعال کردار ادا کیا ہے، اور اس کی ترقی ہر گزرتے دن کے ساتھ تبدیل ہو رہی ہے۔ "مجھے یقین ہے کہ تھر منصوبہ اپنے تجارتی آپریشن کی تاریخ کے بعد مقامی سماجی اور معاشی ترقی میں مزید توانائی لائے گا۔ سندھ کے شہر گھارو میں 49.5 میگاواٹ کے داد ونڈ پاور پراجیکٹ کی وجہ سے قریبی گاوں میں ایک بند اسکول کھولا جا سکتا ہے جس میں تقریبا 600 خاندان رہتے ہیں اور بچوں کو تعلیم فراہم کی جا سکتی ہے۔ محمد سلیم منشی نے کہا، "ہمیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ویران اسکول کو پولٹری اسٹوریج ہاس کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ انہوں نے اسکول کی تعمیر نو اور تزئین و آرائش کی تاکہ زیادہ سے زیادہ بچے تعلیم حاصل کرسکیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق صنعتی تعاون میں بھی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ سمیع اللہ نے سی ای این کو بتایا کہ رشکئی ایس ای زیڈ فیز 1 کی تکمیل کے ساتھ ، اہم کام کاروباری اداروں کے لئے معیاری طریقہ کار ، قواعد و ضوابط بنانا ہوگا۔ مذکورہ اہداف کے حصول کے لیے ہمیں بہت سے تکنیکی، تجارتی اور قانونی طریقہ کار سے گزرنا ہوگا جس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، لیکن ہم اس کے لیے کافی پرامید اور پرعزم ہیں۔ اس وقت ، متعدد کاروباری ادارے زون میں داخل ہوئے ہیں اور ایس ای زیڈ میں اپنی تعمیر انجام دے رہے ہیں۔ تو، یہ ابھی شروعات ہے .
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی