سابق چیئرمین سینٹ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ آئی ایف ایف کے کہنے پر بجلی،گیس کے نرح بڑھائے گئے دوسری جانب حکومت کی شاہ خرچیاں کم نہیں ہورہی ہیں ایلیٹ میں بھی اب کلاسز پیدا ہوگئیں ہیں ایلیٹ کی تنخواہیں اس حساب سے بڑھائی جارہی ہیں جس کا کوئی حساب نہیں ہے ،پاکستان کے عام آدمی تنخواہ 32 ہزار ہے جس میں دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ہے دوسری جانب ایلیٹ کلاس عام مزدور کو بھی 32 ہزار ماہانہ دینے کو تیار نہیں32 ہزار ماہانہ کا اعلان تو کردیا لیکن اس پر عملدرآمد نہیںہو رھا ہے یہاں پر عیاشی وفاقی حکومت کی ختم نہیں ہوتی ہے ،آئین کا تقاضا ہے ہر 5 سال بعد نیا این ایف سی ہوگا، رضا ربانی نے توجہ دلا نوٹس پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی اور گیس کی قیمت بڑھائی جا رہی ہیں۔ غریب ادمی کا استحصال ہو رہا ہے عوام کو دی جانے والی سبسڈی ختم کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب حکومت کی شاہ خرچیوں میں کمی نہیں ارہی ہیاب ایلیٹ میں بھی کلاسز پیدا ہو گئی ہے۔ایک حکمران رولنگ ایلیٹ ہے اور دوسری الیٹ میں سے بھی ایلیٹ کلاس نکل آیی ہے عوام کی کم سے کم تنخواہ 32 ہزار روپے ہے جس سے گزارا مشکل ہے۔ غریب طبقہ مر رہا ہے ،حکمرانوں کی عیاشیوں میں کمی نہیں آرہی۔سینٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان کی تنخواہ ایک لاکھ اور چند ہزارروپے ہے۔ وزارت خزانہ نے ایم پی ون، ٹو اور تھری کی تنخواہیں بڑھا دی ہیں،اور ان کی ہاوس رینٹ اور یوٹیلٹی بلز بھی بڑھا دیے گئے ہیں۔ وزارت خزانہ ایم پی ون کی بنیادی تنخواہ پہلے پانچ لاکھ 54 ہزار 600 روپے تھی۔
ایم پی ون گریٹ افسر کو 7 لاکھ روپے ہاوس رینٹ یوٹیلٹی بلز کی مد میں مل رہے تھے۔ اب ایم پی ون افسر کی بنیادی تنخواہ 9 لاکھ سے 11 لاکھ روپے ماہانہ کردی گئی ہے ان ملازمین کو یوٹیلٹی بلز اور ہاوس رینٹ کے علاوہ ایک لاکھ ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن الانس بھی مل رہا ہے۔ ایم پی ٹو افسران کی پہلے بنیادی تنخواہ دو لاکھ 55 ہزار روپے سے چار لاکھ 13 ہزار روپے تھی۔ اب اس سے بڑھا کر تین لاکھ 70 ہزار روپے سے چھ لاکھ روپے تک کردیا گیا ہے۔ انہیں یوٹیلٹی الانس اور ہاوس رینٹ کے علاوہ ماہانہ 77ہزار مونیٹائزیشن الانس بھی مل رہا ہے۔ ایم پی تھری کے افسران کی بنیادی تنخواہ 16 لاکھ 58 ہزار سے 23 لاکھ روپے تھی۔ اب ان افسران کی بنیادی تنخواہ 24 لاکھ سے 33 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ گریڈ ون سے فائو کا ملازم 14 ہزار بنیادی تنخواہ لے رہا ہے۔ وقفہ سوالات میں سٹیٹ بینک کے بجٹ کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں جس میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک کا 2022اور 23 کا بجٹ سات ارب روپے تھا۔ اسٹیٹ بینک کہ گریڈ 8 کی ملازم کی تنخواہ 16 سے 40 لاکھ روپے تک ہے۔ سینٹ کا گزشتہ مالی سال کا بجٹ 145ملین روپے تھا۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ سارا پیسہ کھا گئی پاکستان کا پیسہ پارلیمنٹ یا سول بیوروکریسی کھا رہی ہے۔؟ سرکاری ملازم کی 33 لاکھ روپے تخواہ لینے کا کیا جواز ہے۔؟ کہہ رہے ہیں وفاق کے پاس پیسے نہیں،کہا جا رہا ہے ایسا این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے ہو رہا ہے ،فیڈرل گورنمنٹ کے پاس کچھ نہیں پیسے صوبے لے گئے یہ بھی کہہ رہے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ وفاق کے فنڈز تو بیروکریسی کھا گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی