اسٹیٹ بینک کے گورنر کی تنخواہ 40 لاکھ روپیہ ہونے پر سینٹ میں ہنگامہ کھڑا ہو گیا ،ایوان بالا کے اراکین کا احتجاج،ہماری تنخواہ ایک لاکھ60 ہزار اور گریڈ8 کے ملازم کی تنخواہ 40 لاکھ کیوں ہے۔ جمعہ کے روز سینٹ کا اجلاس جمعہ کے روز سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا ۔سینیٹ اجلاس وقفہ سوالات میں انکشاف ہوا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ 40 لاکھ ہے، جس پر سینیٹر ڈاکٹر دنیش کمار ہے کہ یہ اس ملک اور قوم کے ساتھ ظلم ہے یہ ایک ایسی مثال ہے کہ اندھا بانٹے ریوڑی مڑ مڑ اپنوں کو،والی بات ہے اس ملک کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے گورنر سٹیٹ بینک جو کہ سٹیٹ بینک کا گریٹ اٹھ کا ملازم ہے اس کی اتنی زیادہ تنخواہ کیوں ہے انہوں نے ایوان کے اندر بات کرنا چاہی تو چیئرمین سینٹ نے انہیں روک دیا جس پر نگران وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے اسٹیٹ بینک ایک کارپوریٹ باڈی ہے، یہ تمام معاملات ان کے بورڈ آف گورنرز کی باڈی کرتی ہے ملازمین کی تنخواہوں کا تعین بورڈ اف کرنل کرتا ہے سینٹر پلوشہ خان نے ایوان میں کھڑے ہو کر پوائنٹ اف واٹر پر کہا کہ ایک سینیٹر کی تنخواہ ایک لاکھ 40 ہزار ہے، گورنر اسٹیٹ بینک ایسا کونسا کام کرتے ہیں کہ ان کی تنخواہ 40 لاکھ تک ہے، ہمیں وہ راز بتائی جائے انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے بھیک مانگتے ہیں اور دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے لوگوں کی اتنی تنخواہ ہے، وزیر خان خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہاسٹیٹ بنک نے پالیسی دی تھی کہ پینشن ختم ہونے کی صورت میں تنخواہ بڑھا دیجاہیں گی ۔اسٹیٹ بنک کی پینشن کا بوجھ بڑھ رہا تھا تو یہ پالیسی لائے گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں سینٹرل بنک کا سیلری سٹرکچر سب سے مختلف ہوتا ہے۔ جس بنیاد پر ان ملازمین کو یہ تنخواہیں دی جاتی ہیں سبق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ ملک میں اشرافیہ مزے کر رہی ہیں یہ جو بھاری تنخواہ ہیں اور مراعات دی جائے یہ رہی ہیں انہیں ختم کیا جائے غریب آدمی مر رہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی