نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ57فیصد گھریلو صارفین کا ٹیرف نہیں بڑھایا گیا ہے،آج جو آئل اور گیس کی قیمت نکال رہے ہیں وہ اس سال سے بہت کم ہے،تیل اور گیس کم نکل رہی ہے اس لئے آر ایل این جی برآمد کرنا پڑتی ہے،آر ایل این جی گیس کی قیمت لوکل گیس سے دگنی ہے،2013-14میں گیس کی قیمت میں 18ارب کانقصان سالانہ تھا،روٹی تندور والی گیس کی قیمت میں اضافہ نہیں کیاگیا،روٹی تندور والی گیس کی قیمت میں استحکام رہے گا،یوریا کھاد صنعت کیلئے 45ارب روپے سبسڈی ہوگی۔منگل کے روز اسلام آباد میں نگران وفاقی وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ گیس کی قیمتوں کے حوالے سے عوام کو آگاہی دینا چاہتے ہیں،گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنا مشکل فیصلہ ہے،گزشتہ دس سال سے گیس کے ذخائر میں کمی آرہی ہے،گیس کی کمی کو پورا کرنے کیلئے آر ایل این جی درآمد کی جاتی ہے،ماضی کی نسبت اس سال صارفین گیس سے 573ارب کی گیس چارج کرتے،جبکہ اس کا ٹارگٹ 916ارب تھا،اگریہ قیمتیں نہ بڑھتی تواس سال بھی 400ارب کا نقصان ہوتا،اگر ماضی میں گیس کی قیمتوں کو ایڈجسٹ کیا جاتا تو اتنا زیادہ اضافہ نہ کرنا پڑتا۔انہوں نے کہا کہ2013-14میں گیس کی قیمت میں 18ارب کانقصان سالانہتھا،57فیصد گھریلو صارفین کا ٹیرف نہیں بڑھایا گیا ہے،آج جو آئل اور گیس کی قیمت نکال رہے ہیں وہ اس سال سے بہت کم ہے،تیل اور گیس کم نکل رہی ہے اس لئے آر ایل این جی برآمد کرنا پڑتی ہے،آر ایل این جی گیس کی قیمت لوکل گیس سے دگنی ہے،
ماضی میں جو پالیسی تھی اس حساب سے اس سال چارج کرنا ضروری تھا،ہر سال یہ نقصان بڑھتا گیا ہے،آج دس سال بعد879ارب کے نقصان پر کھڑے ہیں۔نگران وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی کا زیادہ سے زیادہ بل 1300روپے آئے گا،بقیہ گیس صارفین کے گیس اخراجات کے باعث ان کا ٹیرف بڑھے گا،ہم نے انکم لیول دیکھ کر ٹیرف بڑھایاہے، امیر آدمی پر زیادہ ٹیرف جبکہ غریب آدمی پر کم چارج کیا جائے گا،روٹی تندور والی گیس کی قیمت میں اضافہ نہیں کیاگیا،روٹی تندور والی گیس کی قیمت میں استحکام رہے گا،روٹی تندور والوں کی مد میں دوارب روپے سبسڈی دی جائے گی۔انہوںنے کہاکہ فرٹیلائزر کے ماری پٹرولیم کے سسٹم میں 85فیصد فرٹیلائزرکمپنی کو گیس ملتی ہے،جس کے ذریعے کسانوں کیلئے یوریا بنتا ہے،اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی،سوئی ناردرن میں 70روپے اسلئے بڑھائے گئے کہ اسے ماری کے بعد قانونی طورپر لانا ضروری تھا، اس کے ذریعے فرٹیلائزر اور یوریا پر کوئی فرق نہیں پڑے گا،شمال اور جنوب میںنئی اور پرانی صنعتوں کو یکساں نرخ پر گیس ملے گی،صنعت میں شمال اور جنوب میں الگ الگ گیس کی قیمت چارج کی جاتی ہے،ہم نے اس میں کمی کرنے کی کوشش کی، شمال میں کچھ صنعتیں جنوب کی نسبت گیس کی قیمت پر ڈبل چارج کرتی تھی،جنوب میں گیس کے ذخائر زیادہ ہیں اس وہاں کوئی قیمت نہیں بڑھائی گئی،یوریا کھاد صنعت کیلئے 45ارب روپے سبسڈی ہوگی،حکومت اب بھی گھریلو صارفین کو 139ارب روپے زراعانت دے رہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی