گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے) نے گوادر فری زون نارتھ کو پانی کی فراہمی منصوبے پر پر شروع کر دیا ہے جو تقریبا 2221 ایکڑ رقبے پر محیط ہے، تکمیل کا ٹائم فریم جنوری 2024 میں مقرر کیا گیا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق پانی دو مختلف ذرائع سے فراہم کیا جائے گا۔ ایک ذریعہ 1.2 ایم جی ڈی سمندری پانی کو ڈی سیلینیشن پلانٹ سے حاصل کیا جائے گا جو حال ہی میں 30 جون کو گوادر پورٹ کے علاقے میں مکمل ہوا ہے۔ دوسرا ذریعہ پرانے ہوائی اڈے کے واٹر سپلائی لائن نیٹ ورک سے ہوگا جس میں 5.6 ملین ایم جی ڈی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی۔ یہ نیٹ ورک شادی کور ڈیم اور سوار ڈیم سے جڑا ہوا ہے۔ گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) نے شادی کور اور سواد ڈیمز سے 158 کلومیٹر پائپ لائن مکمل کر لی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق پانی کی تقسیم کے منصوبے کی تکمیل کے بعد ایگون اور ہنگنگ سمیت دو صنعتوں کو روزانہ 400 مکعب میٹر پانی ملے گا۔ دیگر مستفید گوادر فری زون نارتھ میں آنے والی صنعتیں ہوں گی۔ ایسٹ سی گروپ کے علاوہ ایکریز مارک، ایسٹیکس انڈسٹریز، ادریس اسٹیل، بلیو مون انڈسٹریز اور باری ٹیکسٹائل پہلے ہی اپنے سرمایہ کاری پلان جمع کرا چکے ہیں۔ جی پی اے حکام نے گوادر پرو کو بتایا کہ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے ڈیزائن کردہ منصوبے کے مطابق دو مقامی فرموں نے مذکورہ بالا دو ذرائع سے پانی کی تقسیم کے نیٹ ورک بچھانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ اتھارٹی ( جی پی اے)، نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان اور چائنا ہاربر انجینئرنگ کمپنی (سی ایچ ای سی)کے تعاون سے چین سے 2 ارب روپے کی گرانٹ سے 1.2 ایم جی ڈی سمندری پانی ڈی سیلینیشن واٹر پلانٹ لگایا گیا ہے۔ سول، مکینیکل اور الیکٹریکل کام مکمل ہونے کے ساتھ ساتھ 1.2 ایم جی ڈی ڈی ڈی سیلینیشن واٹر پلانٹ کا سینٹرل روم بھی فعال اور چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا 90 فیصد افرادی قوت اور انسانی وسائل گوادر اور بلوچستان کی مقامی مارکیٹ سے حاصل کیے جاتے ہیں۔گوادر پرو کے مطابق ابتدائی طور پر 0.5 ایم جی ڈی واٹر ڈیسیلینیشن پلانٹ منصوبے پر حکومت پاکستان اور چین کی جانب سے فزیبلٹی اور سروے کے ساتھ دستخط کیے گئے تھے۔ بعد ازاں پانی کی موجودہ طلب کا ازسرنو جائزہ لینے کے بعد حکومت نے 5 جولائی 2021 کو گوادر کے لیے 1.2 ایم جی ڈی واٹر ڈیسیلینیشن پلانٹ کی منظوری دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی