سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میں حکام نے ایوی ایشن انڈسٹری کے تمام مسائل کا ذمہ دار میڈیا کوقراردے دیا،میڈیا خبر دیتا ہے اس پر ایاسا سیفٹی ایڈوائزری جاری کرتاہے جس کے بعد پاکستان کے مسائل بڑھ جاتے ہیں ،پی آئی ا ے کے خلاف بھی خبریں لگائی جارہی ہیں ،قائمہ کمیٹی نے میڈیا کو ذمہ دارانہ رویہ اپنانے پر زور دیا۔ قائمہ کمیٹی ایوی ایشن نے قومی ائیر لائن کے بند ہونے کے حوالے سے خبریں دینے والے سینئر ڈائریکٹر کے خلاف کاروائی کی ہدایت کردی ۔چیرمین قائمہ کمیٹی ہدایت اللہ نے پارلیمنٹ میں صحافی کی طرف سے سی ای او پی آئی اے سے سوال پوچھنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اگر آئندہ ایسا کیا گیا تو میں صحافی پر پارلیمنٹ میں داخلے پر پابندی لگادوں گا۔ جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اجلاس چیئرمین سینٹر ہدایت اللہ خان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔پی آئی اے حکام نے بتایاکہ پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد 11877ہے 765ریگولر اور 183کنٹریکٹ پر ہیں ان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے بیرون ملک تعیناتیوں کے متعلق پی آئی اے کے حکام نے کہا کہ تعیناتیاں مقامی ضروریات کو مندنظر رکھ کر کی جاتی ہیں اور پاکستانی شہریت والے افراد کو ترجیح دی جاتی ہے قائمہ کمیٹی کو ایک ہی سٹیشن پرعرصہ دراز سے تعینات اہلکاروں اورایاسا ایڈوئزاری کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا اور کہا کہ مختلف ملک اپنے شہریوں کے لئے ایڈوائزری جاری کرتے رہتے ہیں مذکورہ ایڈوائزری ہمارے میڈیا کی خبروں کے بعد جاری کی گئی تھی معاملہ حل ہو چکا ہے ۔ قائمہ کمیٹی نے میڈیا کو ذمہ دارانہ رویہ اپنانے پر زور دیا۔سینیٹر فیصل سلیم رحمان نے کہاکہ پی آئی اے مسافروں کو بیرون ممالک بہت مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔پی آئی اے حکام نے بتایاکہ پی آئی اے میں بیرون ممالک تعیناتیاں کچھ پاکستان سے کی جاتی ہیں۔کچھ افراد کو انہی ممالک سے ہائر کیا جاتا ہے،بیرون ملک تعینات نوے فیصد ملازمین کی پاکستانی شہریت ہے پاکستانی افراد کو ترجیح دی جاتی ہے۔
برطانیہ میں کافی تعداد میں ملازمین کو کم کیا گیا ہے۔چیرمین کمیٹی سینٹر ہدایت اللہ نے کہاکہ پارلیمنٹ آنے والے تمام افسران ہمارے لیے قابل قدر ہیں۔تمام صحافی برادران اور سینیٹرز کے لیے پیغام ہے۔پارلیمنٹ ہاؤس میں کسی سرکاری آفیسر یا ادارے کے سربراہ سے بدتمیزی قطعا برداشت نہیں۔پچھلی میٹنگ میں سی ای او پی آئی اے کیساتھ بدتمیزی ہوئی ایک مرتبہ اسحاق ڈار صاحب کیساتھ بھی ایسا واقع پیش آیا ہے۔اگر آئندہ کسی صحافی یا سینٹر نے بدتمیزی کی تو اسکا پارلیمنٹ/سینٹ میں داخلہ بند کردی جائے گا۔ڈی جی سول ایوی ایشن خاقان مرتضی نے کہاکہ ایاسا نے ایک بلٹن میں ایڈوئزری جاری کی تھی۔جرمنی برطانیہ اور فرانس کی اس قبل ایڈوئزری جاری ہو چکی تھی۔برطانیہ کی ایڈوئزری ختم ہو چکی ہے۔پاکستانی میڈیا میں کچھ ایسی خبریں اس ایڈوئزری کی بنیاد بنی تھی۔خبروں میں ڈاکوں کے ہاتھوں اینٹی ائیرکرافٹ گنز اور راکٹ لانچر دیکھائے گے۔راکٹ لانچر کی رینج تیس سے چوبیس سو فٹ تک ہوتی ہے۔ائیرکرافٹ کو نقصان پہنچانے والا کوئی میزائل پاکستان میں کسی کے پاس نہیں ہے۔ایاسا بلٹن کے بعد پہلے ہی دن اتحاد ائیر نے اپنی فلائٹس روک دی تھی۔سی اے اے نے بروقت تفصیلی بریفنگ کے بعد فلائٹس بحال کروائی۔برسلز میں میٹنگ ایاسا حکام نے کہا کہ آپکا میڈیا اور پریس میں خبریں لگائی گا۔ایاسا ایڈوئزاری کے بعد اسی رات پاکستان کے اوپر فلائٹس آپریشن رک گیا تھا۔میڈیا/پریس سے گزارش ہے۔ایسی خبروں سے اجتناب کیا جائے۔خبر لگانا میڈیا کا حق ہے لیکن تھوڑی سی ذمہ دارانہ رپورٹنگ ہو تو بہتر ہے۔ان علاقوں میں فلائٹ 35/40ہزار فٹ سے نیچے پرواز نہیں کرتی اگر بروقت ردعمل نہ آتا تو شاید فلائٹس بند ہو چکی ہوتی۔
چیرمین کمیٹی نے کہاکہ آج اس ایشو کو ایجنڈے میں شامل کرنے کا مقصد بھی یہی ہے۔سینٹر افنان اللہ نے کہاکہ میڈیا کو احساس ذمہ داری کرنا ہو گا۔پہلے پی آئی اے کیساتھ ایسا ہوتا رہا اب سول ایوی ایشن کے ساتھ یہ شروع ہو گیا ہے۔سینیٹرفیصل سلیم رحمان نے کہاکہ میڈیا کو اگر دشمنوں کوخوش کرناہے تو کسی اور چیز کی خبر دیں ۔قائمہ کمیٹی نے میڈیا کو ملکی مفاد کے منافی خبروں کی تشہیر سے اجتنا ب کرنے کی سفارش کردی ۔کمیٹی میں صحافی سے سوال کرنے کی اجازت مانگی جس کے بعد انہوں نے کہاکہ میڈیا پر الزام لگایا جارہاہے جبکہ پی آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کے حوالے سے خبر لگی ہے کہ پی آئی اے 15دن میں بندہوجائے گی۔چیرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ قومی ائیرلائن کے خلاف منفی خبر دینے والے ڈائریکٹر پی آئی اے کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔اور اس کے خلاف محکمانہ کاروائی بھی کی جائے ۔پی آئی اے حکام کی بیرون ملک تعیناتیوں کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔حکام نے بتایاکہ بیرون ملک تعیناتی مقامی ضروریات کو مندنظر رکھ لگایا جاتا ہے۔پاکستانی شہریت والے افراد ترجیح دی جاتی ہے،کمیٹینے 25/30 سال سے مستقل تعینات والے افراد کے بارے میں استفسار کیا، پی آئی اے حکام نے کہاکہ ملازمین انکی کارکرگی کی جانچ کے بعد انکی توسیع یا تبادلے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔بیرون ملک 93افراد کی گزشتہ تعیناتی تین سال کی گئی ہے۔ پی آئی اے کے کل ملازمین کی تعداد 11877ہے۔مانچسٹر اسٹیشن پر چوبیس میں سے نو افراد کو کارکردگی رپورٹ کی بنیاد پر فارغ کردیا گیا۔سعودی عرب سے کارکردگی کی بنیاد پر دو افراد کو نوکری سے نکال دیا گیا۔ کمیٹی نے ممبران کی عدم حاضری پر چار ایجنڈا آئٹمز موخر کردیے۔(محمداویس)
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی