سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم میں نامناسب رویے پر استحقاق کمیٹی میں متعلقہ سیکرٹری پیٹرولیم کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ استحقاق کمیٹی میں متعلقہ افسر کا ہونا ضروری ہے۔ ان کا رویہ انتہائی نا مناسب تھا ان کی موجودگی میں معاملے کا جائزہ لیا جائے۔سیکرٹری اپنی حاضری یقینی بنائیں اگر حاضر نہ ہوئے تو یہ کمیٹی قواعد کے مطابق ان کے خلاف ایکشن لے گی۔سینیٹ کی قواعد وضوابط و استحقاق کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طاہر بزنجو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا۔سینیٹ کمیٹی اجلاس میں 2مئی2023کو منعقد ہونے والے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن کے نامناسب رویے پر سینیٹر فدا محمد، سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی اور سینیٹر شمیم آفریدی کی جانب سے استحقاق کے معاملہ،سینیٹر فلک ناز کی جانب سے چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ، کمشنر مالاکنڈ ڈویژن، ڈپٹی کمشنر اپر چترال اور ڈپٹی کمشنر لوئر چترال کے خلاف استحقاق کا معاملہ برائے سینیٹر فلک ناز جو ایوان بالا میں چترال کے عوام کی واحد نمائندہ ہیں کو چترال میں سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے متعلق انتظامیہ کی میٹنگ میں نہ بلانے، سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے گھر پر بغیر وارنٹ کے 200پولیس اہلکاروں اور 20پولیس گاڑیوں کے ہمراہ چھاپے پر معزز سینیٹر کی جانب سے ایس پی لاڑکانہ عمران، ایس پی لاڑکانہ عتیق میکن، ڈی ایس پی سول لائنز اسد بھٹی، ایس ایچ او مارکیٹ سرتاج جاکھرانی، ایس ایچ او حیدری محمد منگیرو،ایس ایچ او داری، ایس ایچ او تلوکاکے خلاف استحقاق کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر رانا مقبول احمد کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لئے دعائے مغفرت کی گئی اور سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ کی گاڑی پر دہشتگرانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی گئی۔
سینیٹ کمیٹی اجلاس میں 2 مئی2023 کو منعقد ہونے والے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن کے نامناسب رویے پر سینیٹر فدا محمد، سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی اور سینیٹر شمیم آفریدی کی جانب سے استحقاق کے معاملہ کے حوالے سے متعلقہ سیکرٹری پیٹرولیم کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ استحقاق کمیٹی میں متعلقہ افسر کا ہونا ضروری ہے۔ ان کا رویہ انتہائی نا مناسب تھا ان کی موجودگی میں معاملے کا جائزہ لیا جائے۔ ایڈیشنل سیکرٹری پیٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کا تبادلہ دوسری وزارت میں ہوگیا ہے۔ جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں متعلقہ سیکرٹری اپنی حاضری یقینی بنائیں اگر حاضر نہ ہوئے تو یہ کمیٹی قواعد کے مطابق ان کے خلاف ایکشن لے گی۔ سینیٹر فلک ناز نے کہا کہ جولائی میں آنے والے سیلاب سے چترال بری طرح متاثر ہوا تھا اس میں چترال بری طرح متاثرہوا تھا میں بھی زخمی ہوئی تھی۔ اس دوران چیف سیکرٹری وہاں آئے تو اپر اور لوئر چترال کے ڈی سیز نے اجلاس بلایا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو بلایا گیا مگر میں چترال کی واحد عوامی نمائندہ تھی مجھے نظر انداز کیاگیا۔ میرا فون تک اٹینڈ نہیں کیا گیا یہ میری توہین نہیں ایوان بالا کی توہین کی گئی ہے اس لئے یہ معاملہ استحقاق کمیٹی میں اٹھایا گیا ہے۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ متعلقہ ڈی سیز کو ایسا امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہیے تھا۔ سینیٹر فلک ناز کو نظر انداز کرنا مناسب نہیں ہے۔ کمیٹی کو ڈی سی اپر چترال نے بتایا کہ سیلاب کے دوران سوشل میڈیا پر چترال کے حوالے سے بہت کچھ چل رہا تھا۔ چیف سیکرٹری نے ہفتے کی شام کو پروگرام بنایا کہ اتوار کو حالات کا جائزہ لیا جائے۔ ٹنل بند ہونے کی وجہ سے وہ لیٹ آئے تھے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تمام عمائدین کو بلایا گیا تھا البتہ سینیٹر فلک ناز کو نہیں بلایا گیا۔ ہم پر کسی قسم کا دبائو نہیں تھا مصروفیت کی وجہ بلا نہیں سکے۔
جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ ڈی سی اپر اور ڈی سی لوئر چترال کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ آئندہ ان امو ر کا خیال رکھیں اور ایک تحریری معذرت کا نوٹ معزز سینیٹر صاحبہ کو بھیجا جائے۔ پارلیمنٹ اور پارلیمنٹرین کی عزت کا خیال رکھنا سب کا فرض ہے۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے گھر پر بغیر وارنٹ کے 200پولیس اہلکاروں اور 20پولیس گاڑیوں کے ہمراہ چھاپے پر معزز سینیٹر کی جانب سے ایس پی لاڑکانہ عمران، ایس پی لاڑکانہ عتیق میکن، ڈی ایس پی سول لائنز اسد بھٹی، ایس ایچ او مارکیٹ سرتاج جاکھرانی، ایس ایچ او حیدری محمد منگیرو،ایس ایچ او داری، ایس ایچ او تلوکا و دیگر کے خلاف استحقاق کے معاملے کا کمیٹی اجلاس میں تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈی آئی جی لاڑکانہ کا تبادلہ ہو گیا ہے وہ سکھر چلے گئے ہیں۔ جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ متعلقہ ڈی آئی جی کو آنا چاہیے تھا۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ میرے بھائی کے خلاف غلط ایف آئی آر درج کی گئی ہے جو غلط ایف آئی آر درج کرے ان کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن ہونا چاہیے۔ میرے بھائی کے خلاف تین ایف آئی آرز درج کی گئیں اور انہیں مجرم کہا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں جو دفعات شامل کی گئیں ہیں ان کی وزارت داخلہ سے پہلے اجازت حاصل کرنی پڑتی ہے اجازت نامہ کمیٹی کو دکھایا جائے۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ ایک گاڑی اور ایک ایس ایچ اوچند پولیس اہلکاروں کے ساتھ ڈیرے پر گیا تھا۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ 25 گاڑیاں میرے ڈیرے پر آئیں رات ڈیڑھ بجے میرے بھائی کو گرفتار کیا گیا اور رتو ڈیرو جیل میں قید کیا گیا۔ ان کے ریکارڈ کے مطابق میرا بھائی مجرم ہے۔ میرا گھرانہ پڑھا لکھا ہے۔ ایک سیاسی جماعت کی وجہ سے ہم پر یہ الزامات لگائے ہیں جو سیکشنز ایف آئی آر میں درج ہیں ان کا جواز نہیں بنتا۔ پولیس کو غیر سیاسی ہونا چاہیے۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ ماضی میں ایسے کیسز سامنے آئے ہیں۔پولیس والوں کا رویہ نا مناسب ہوتا ہے۔ بعض اوقات چھوٹے افسران کو حکام ملتا ہے کہ ان لوگوں کو گرفتار کریں۔ (محمداویس)
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی