i پاکستان

قلعہ سیف اللہ میں غیر قانونی شکار ہونے والا افغان اڑیال شاید خشک سالی کے باعث انسانی آبادی کے قریب آگیا تھا ،جنگلات بلوچستانتازترین

November 25, 2025

صوبہ بلوچستان کے محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے حکام کا کہنا ہے کہ قلعہ سیف اللہ کے علاقے میں افغان اڑیال نسل سے تعلق رکھنے والے جس پہاڑی دنبے کا غیر قانونی شکار کیا گیا ہے ممکن ہے کہ وہ خشک سالی کے باعث انسانی آبادی کے قریب آ گیا تھا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے کنزرویٹر نیاز کاکڑ نے بتایا کہ جس علاقے میں افغان اڑیال کا شکار کیا گیا ہے وہ انسانی آبادی سے زیادہ دور نہیں۔افغان اڑیال کے غیر قانونی شکار کے حوالے سے درج ایف آئی آر کے مطابق 23 نومبر کو مقامی آبادی کی جانب سے قلعہ سیف اللہ میں محکمہ وائلڈ لائف کے حکام کو شکاریوں کی موجودگی کی اطلاع دی گئی تھی۔محکمہ جنگلی حیات کے عہدیدار فاروق جدون نے بتایا کہ اس اطلاع پر کاروائی کرتے ہوئے گڑانگ میں شنگلونہ کے علاقے سے چار افراد کو گرفتار کیا گیا جن کا تعلق ضلع لورالائی اور دکی سے ہے۔گرفتار ملزمان کے قبضے سے ذبح شدہ اڑیال اور اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف وائلڈ لائف کے ایس ڈی او محمد حسین کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ نیاز کاکڑ نے بتایا کہ اڑیال بلوچستان میں قلعہ سیف اللہ کے علاوہ خضدار، حب اور لسبیلہ کے علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سرد علاقوں میں پائے جانے والے اڑیال افغان اڑیال کہلاتے ہیں۔نیاز کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بعض علاقوں کے علاوہ افغانستان میں بھی یہ اڑیال پائے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی کمیونٹی کی تعاون سے ان جانوروں کی تحفظ کے لیے اقدامات کی وجہ سے قلعہ سیف اللہ میں ان کی آبادی دو ہزار سے زائد تک پہنچ گئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ قلعہ سیف اللہ کے جن علاقوں میں یہ جانور پائے جاتے ہیں وہاں مارخور بھی ہوتے ہیں۔ تاہم مارخور پہاڑوں کے اونچے حصے میں رہتے ہیں جبکہ افغان اڑیال نچلے حصوں میں رہتے ہیں۔نیاز کاکڑ کا کہنا ہے کہ جس اڑیال کا غیر قانونی شکار کیا گیا وہ شاید خشک سالی کے باعث خوراک کی تلاش میں اس علاقے کی جانب آ گیا تھا۔انھوں نے بتایا کہ اگر سبزہ ہو تو یہ جانور اس سے پانی کی کمی پورا کر سکتا ہے لیکن اگر سبزہ نہ ہو تو یہ پانی کی تلاش میں دور نکل سکتے ہیں۔نیاز کاکڑ نے بتایا کہ مارخور کی طرح افغان اڑیال بھی عالمی ادارے آئی یو سی این کے خطرے سے دوچار انواع کی فہرست میں شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی صورتحال کے باعث اسے بلوچستان میں وائلڈ لائف ایکٹ میں تھرڈ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے جس کے تحت اس کے شکار پر پابندی ہے۔محکمہ جنگلات کے کنزرویٹر کا کہنا ہی کہ مارخور کی طرح افغان اڑیال کی بھی ٹرافی ہنٹنگ کی جاتی ہے جو کم سے کم 20 ہزار ڈالر سے شروع ہوتی ہے۔

محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے ایک اور اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب عرب شہزادے بلوچستان میں شکار کے لیے آتے ہیں یا کسی وی آئی پی نے شکار کرنا ہوتا ہے تو افغان اڑیال کے شکار کی اجازت دی جاتی ہے۔سرکاری حکام کے مطابق بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے مختلف علاقے خشک سالی سے متاثر ہو رہے ہیں جس کے باعث جنگلی حیات کے لیے بھی خوراک اور پانی کا مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔خشک سالی کے پیش نظر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے قریب تکتو اور چلتن کے پہاڑی علاقوں میں مارخوروں اور دیگر جنگلی حیات کے لیے پانی اور خوراک کا انتظام کیا جا رہا ہے۔چند روز قبل جاری ہونے والے ایک سرکاری اعلامیہ کے مطابق، چلتن ہزار گنجی پارک میں جنگلی حیات کے لیے خوراک فراہم کی جا رہی ہے جبکہ تکتو میں مارخوروں کے لیے بھی پانی کا انتظام کیا جا رہا ہے۔وائلڈ لائف کے چیف کنزرویٹر شریف الدین بلوچ کے مطابق، صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی اسی نوعیت کے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ قدرتی ماحولیاتی توازن برقرار رہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی