i پاکستان

وفاقی محتسب کا شفاء انٹرنیشنل ہسپتال کو 1کروڑ 63لاکھ روپے سے زائد کا میڈیکل بل لواحقین کو واپس کرنے کا حکم،صدر نے بھی لواحقین کے حق میں فیصلہ دے دیاتازترین

October 01, 2023

شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کی غفلت لاپراوہی سے مریض کے جان بحق ہونا ثابت ہونے کے بعد وفاقی محتسب نے ہسپتال کو 1کروڑ 63لاکھ روپے سے زائد میڈیکل بل لواحقی کو واپس کرنے کا حکم دے دیا،سزا کے خلاف نجی ہسپتال شفا انٹرنیشنل کی اپیل صدر نے مسترد کرتے ہوئے ایک ماہ میں فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔جرم ثابت ہونے پر اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی نے بھی ہسپتال کو5لاکھ روپے جرمانہ کردیا۔مریض کی حالت خراب ہونے کے باوجود ڈاکٹروں نے معائنہ نہیں کیا اور جسدخاکی کو 9گھنٹے تاخیر سے لواحقین کے حوالے کیا۔اس خبررساں ادارے کے مطابق صدر مملکت نے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی فیصلے کے خلاف درخواست مسترد کردی

ڈاکٹروں کی غفلت کی وجہ سے مریض فوت ہونے پر مریض کے والد نے ہسپتال کے خلاف غفلت اور لاپرواہی پر وفاقی محتسب میں کیس کیا تھا وفاقی محتسب نے لواحقین کے حق میں فیصلہ دیا اور ہسپتال کو جرمانہ کیا تھا. جس پر ہسپتال نے صدر مملکت سے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی جس کو صدر نے بھی مسترد کردیا ۔مریض عثمان مرحوم کے والد نے غفلت پر وفاقی محتسب میں کیس کیا جس میں وفاقی محتسب نے ہسپتال کو غفلت لاپرواہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مریض کا سارا میڈیکل بل لواحقین کو واپس کرنے کا حکم دیا۔جس کے بعد کیس اسلام آباد ہیلتھ کیئرریگولیٹری اتھارٹی میں گیا جہاں پر سماعتوں کے بعد ہسپتال کی لاپرواہی ثابت ہونے پر 5لاکھ جرمانہ کیا گیا مگر لواحقین کے مطابق سی ای او اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی نے شفا انٹرنیشنل ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ مل کر فیصلے سے موت کی وجہ کو فیصلے سے نکال دیا

جس پر درخواست گزار نے دوبارہ وفاقی محتسب میں اپیل کردی اور فیصلہ میں جرمانے کے ساتھ موت کی وجہ بھی فیصلہ میں درج کروادی ۔اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی نے شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کو غفلت لاپرواہی کی وجہ سے موت کا ذمہ دار قراردیتے ہوئے 5لاکھ روپے جرمانہ کیا اسلام آباد ہیلتھ کیئرریگولیٹری اتھارٹی میں 103سماعتیں ہوئیں جس میں ہسپتال کی انتظامیہ اس بات کاجواب نہ دے سکیں کہ جسدخاکی کو 9گھنٹے 20منٹ تاخیر سے کیوں لواحقین کے حوالے کیا گیا ۔وفاقی محتسب نے میڈیکل بل کی صورت میں ادا کئے گئے 1کروڑ 63لاکھ54ہزار 741روپے بھی واپس کرنے کا حکم دیا۔درخواست گزار گل زمان کے مطابق اس کے بیٹے عثمان جس کی عمر 26سال تھی گردوں کے مرض اور دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور عرصہ دس سال سے شفا انٹرنیشنل ہسپتال سے علاج کررہے تھے 3جون 2020کو ہسپتال نے Heparin انجکشن کی ہیوی ڈوز دی گئی باوجود ہمارے منع کرنے کے جس کی وجہ سے ان کی طبیعت خراب ہونا شروع ہوگئی درخواست گزار نے سب ڈاکٹروں سے درخواست کی کہ اس کے بچے کو چیک کرنے آئیں مگر کوئی ڈاکٹر نہیں آیا اور اگلے دن دوبارہ نرسنگ سٹاف نے Heparin انجکشن کی دوبارہ ہیوی ڈوز لگادی گئی جس کی وجہ سے میرے بیٹے عثمان کی موت واقع ہوگئی ۔بیٹے کی موت کے 9گھنٹے بعد جسد خاکی ہمارے حوالے کیا گیا اور ہسپتال نے 9گھنٹے تاخیر کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی ۔

درخواست گزار نے وفاقی محتسب سے رجوع کیا 23اگست 2023کو وہاں سماعت ہوئی ۔وفاقی محتسب اس نتیجہ پر پہنچا ہے کہ ہسپتال نے لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا مریض کی حالت خراب ہونے کے باوجود اور لواحقین کی درخواست پر بھی مریض کو آئی سی یو میں منتقل نہیں کیا گیا اس لیے ہسپتال کی اپیل کو مسترد کیا جاتا ہے اور فیصلے پر 30دن کے اندر عمل درآمد کرکے رپورٹ وفاقی محتسب میں جمع کی جائے ۔وفاقی محتسب سے لواحقین کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد شفا ہسپتال نے سزا کے خلاف صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو درخواست کی جس کو صدر نے بھی مسترد کرتے ہوئے سزا پر عمل درآمد کرنے کے حوالے سے ایک ماہ میں وفاقی محتسب سے رپورٹ مانگ لی۔درخواست گزار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سی ای او اسلام آباد ہیلتھ کیئرریگولیٹری اتھارٹی مریضوں کے حقوق کی حفاظت کے بجائے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی سرپرستی کرتی ہے اور مافیا کے ساتھ مل کر مریضوں کو انصاف فراہم نہیں کرتی ہے۔سی ای او اسلام آباد ہیلتھ کیئر اتھارٹی نے موقف دیتے ہوئے کہاکہ ہماری سماعت کے دوران ماہرین نے کہاکہ جو لواحقین بتارہے ہیں یہ موت کی وجہ نہیں ہے اس لیے فیصلے میں یہ نہیں لکھا ہے باقی غفلت ثابت ہونے پرہسپتال کو 5)لاکھ جرمانہ کیا ہے ہمارے قانون میں یہ نہیں ہے کہ میڈیکل بل بھی واپس کئے جائیں گے ۔(محمداویس)

 

(محمداویس)

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی