قومی ادارہ صحت نے ملک میں رواں سال جنگلی پولیو وائرس ٹائپ 1 (ڈبلیو پی وی ون) کے دوسرے کیس کی اطلاع دی اور سندھ کے ضلع بدین سے لیا جانے والا نمونہ اسلام آباد میں اس کی لیبارٹری میں مثبت آیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سال 2025 کا پہلا کیس خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمعیل خان سے رپورٹ ہوا تھا۔گزشتہ سال ملک میں پولیو کے کل 74 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ ان میں سے 27 کا تعلق بلوچستان سے، 23 کا سندھ، 22 کا خیبرپختونخوا، اور ایک ایک کا تعلق پنجاب اور اسلام آباد سے تھا۔پولیو ایک مفلوج کرنے والی بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں۔ اورل (منہ کے ذریعے ) ویکسین کی ایک سے زیادہ خوراکیں اور پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کے لیے معمول کی ویکسی نیشن شیڈول کی تکمیل بچوں کو اعلی قوت مدافعت فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے۔
قومی ادارہ صحت کی کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے عہدیدار نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام ہر سال ایک سے زائد بار بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن مہم چلاتا ہے، جس سے بچوں کو ویکسین ان کی دہلیز پر پہنچائی جاتی ہے، جبکہ حفاظتی ٹیکوں کا توسیعی پروگرام مراکز صحت پر بچوں کی 12 بیماریوں کے خلاف مفت ویکسین فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے کو یقینی بنائیں۔پولیو وائرس اعصابی نظام پر حملہ کرتا ہے اور فالج یا موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اگرچہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن بچوں کو اس معذور کرنے والی بیماری سے بچانے کا سب سے موثر طریقہ ویکسی نیشن ہے۔بار بار منعقد کی جانے والی پولیو مہمات نے کروڑں بچوں کو اس بیماری سے بچایا ہے، جبکہ پاکستان اور افغانستان کے علاوہ دنیا کے تقریبا تمام ممالک اس مرض سے پاک ہوچکے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی