پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ صدر پاکستان نے اسرائیل اور فلسطین کا حل مشترکہ ریاست قرار دے کر اصولی موقف سے انحراف کیا ہے روز اول سے ون سٹیٹ پالیسی حکومت پاکستان کا موقف ہی نہیں ہے۔ منگل کے روز سینٹ کے اجلاس میں اس وقت صورتحال انتہائی اہمیت اختیار کر گئی جب سینٹ کے اجلاس میں سابق چیئرمین سینٹ اور پی پی پی کے مرکزی رہنما میاں رضا ربانی نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ کچھ روز قبل صدر مملکت نے فلسطین کے صدر سے فون پربات کی تھی جس کے بعدایوان صدر نے پریس ریلز میں کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے کا حل ایک ریاست ہے ۔ اسرائیل اور فلسطین کے تنازعہ کا حل دو ریاستی پالیسی ہے ۔ پاکستان کی کبھی پالیسی نہیں رہی کہ وہاں پر مشترکہ ریاست بن جائے ایسا بیان کیوں جاری کیا گیا ہے۔ پانچ ہزار معصوم بچوں کو شہید کیا گیا' سویلین کو مارا جارہا ہے عرب ممالک خاموش ہیں وہ تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں صدر سے اس بیان پر استعفیٰ کا مطالبہ کرتا ہوں صدر کے بیان پر جو نقصان ہواہے اسے پورا کرنے کے لیے وزارت خارجہ نے کیا کیا ہے جس پر نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ صدر کا جو بیان جاری کیا گیا اس میں وزارت خارجہ کا کوئی کردار نہیں تھا یہ ان کا ذاتی بیان ہے معلوم نہیں کہ صدر نے یہ بات کس تناظر میں کی ہے پاکستان کی فلسطین کے مسئلے پر دو ٹوک موک موقف ہے، جو 1967 کے بارڈر کے مطابق ہے انہوں نے کہا کہ صدر کے بیان کے بعد ہمیں وضاحت جاری کرنی پڑی جسے ا اقوام متحدہ بھیجا گیا صدر کا بیان حکومت پاکستان کا موقف نہیں ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی