i پاکستان

پنجاب میں اونچے درجے کا سیلاب، تباہی مچ گئی، بستیاں ڈوب گئیں، لاکھوں افراد متاثر، 22 افراد جاں بحق ،متعدد لاپتہBreaking

August 28, 2025

بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث تباہی مچ گئی، پوری کی پوری بستیاں ڈوب گئیں، لاکھوں افراد متاثر ہوئے اور 22 افراد جاں بحق جبکہ متعدد لاپتہ ہو گئے،تفصیل کے مطابق پنجاب کے بڑے دریائو ں سے پانی کناروں سے نکل کر آبادیوں میں داخل ہونے سے لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہو گئی ہے، 6 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں، سیکڑوں دیہات زیر آب آ چکے ہیں جبکہ بنیادی ڈھانچہ جات کے نقصانات کا اندازہ پانی اترنے کے بعد ہی ہو سکے گا۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 2 لاکھ10ہزار افرادکو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، جس میں پاک فوج، رینجرز، ریسکیو 1122 اور پی ڈی ایم اے پنجاب نے حصہ لیا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں دریائے ستلج کی قریبی آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے، فیلڈ مارشل کی ہدایات پر تمام متعلقہ فارمیشنز دیگر اداروں سے مل کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ دریائے راوی میں شاہدرہ پر پانی میں اضافے کے بعد اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہائو ایک لاکھ 45 ہزار 160کیوسک ہو گیا ہے۔ کمشنر لاہور کا کہناہے کہ شاہدرہ سے 1 لاکھ60 ہزار کیوسک ریلا گزررہاہے ، ابھی تک راوی میں سیلابی صورتحال قابو میں ہے ۔راوی سائفن سے اس وقت ایک لاکھ 91 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔۔

انہوں نے بتایا کہ دریائے راوی کی گنجائش 2 لاکھ 50ہزارکیوسک ہے۔ضلعی انتظامیہ سمیت تمام محکموں کی تیاری مکمل ہے اور ہائی الرٹ پرہیں۔دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر سیلاب کا زور کم ہونے لگا ہے، پانی کا بہا ئوایک لاکھ52 ہزار کیوسک پر آگیا۔ ادھر دریائے راوی نے نارنگ منڈی میں تباہی مچا دی، ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہو گئی، متعدد دیہات زیر آب آ گئے، کئی دیہات اور ڈیرہ جات کا زمینی راستہ منقطع ہو گیا،کجلہ، جاجوگل، میروال، برج ، لونگ والا ، پسیانوالہ,منڈیالی سمیت درجنوں ڈیرہ دیہات کا زمینی راستہ منقطع ہو چکا ہے، ۔علاقہ مکینوں کی اپنی مدد آپ کے تحت مال مویشی محفوظ مقامات پر منتقلی کا عمل جاری ہے، حکومت کی جانب سے سیلابی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع نہ کی جا سکیں،دریائے راوی میں شرقپور کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہورہی ہے، راوی کا پانی کناروں سے نکل کر جنگل سے گزرتا ہوا حفاظتی بند کے ساتھ لگ گیا، شرقپور کے حفاظتی بند کے ساتھ 1988 کے بعد اب پانی پہنچا ہے، شاہدرہ سے گزرنے والا ایک لاکھ پچپن ہزار کیوسک والا ریلہ دن 11 بجے تک شرقپور پہنچے گا۔سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو 1122, ضلعی انتظامیہ اور پولیس سمیت فوجی دستے متحرک ہیں۔عارف والا میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا، دلاور، نورا رتھ اور ٹبی لال بیگ سیکٹر کے ملحقہ کئی دیہات خالی کرا لیے گئے، ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی بنیادوں پر لوگوں کے انخلا کے اقدامات تیز کردیئے۔

سیا لکوٹ میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد، گجرات میں 4، نارووال میں 3، حافظ آباد میں 2 اور گوجرانوالہ شہر میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔گجرات کے شہبازپور میں دریائے چناب کا بند ٹوٹنے سے تین بچے بھی ڈوب گئے، جن میں سے دو کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ ایک کو زندہ بچا لیا گیا۔سیالکوٹ کے علاقے سمبڑیال میں سیلاب کے باعث 3 افراد لاپتہ بھی ہوگئے۔سیلاب سے نارووال کے کئی دیہات زیر آب آگئے، ہزاروں ایکڑپر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، شکر گڑھ نارووال روڈ بھی ڈوب گیا جبکہ قلعہ احمد آباد میں ریلوے ٹریک سیلاب کی زد میں آگیا جس کی وجہ سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی۔شکرگڑھ میں کوٹ نیناں کیمقام پر راوی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، متعدد دیہات زیرِآب آچکے، رابطہ سڑکیں اور کئی پل بہہ گئے۔دوسری جانب ساہیوال کے نواحی علاقے میں دریائی کٹا ئوسے ساہیوال مین جی ٹی روڈ سمیت مختلف مقامات پر پانی سڑک کے ساتھ بہنے لگا ہے۔چناب میں سیلاب سے وزیر آباد میں پلکھو نالا بپھر گیا، گنجائش سے زیادہ پانی سے نالہ اوور فلو ہوگیا اور سیلابی ریلا وزیرآباد شہر میں داخل ہونے سے کئی دیہات اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔گوجرانوالہ میں لوگوں نے اپنی مدد کے تحت نقل مکانی کی، حافظ آباد کے گاں سجادہ میں بھی سیلابی ریلا پل بہا کر لے گیا۔

ادھر مظفرگڑھ میں کئی دیہات زیرآب آگئے، بڑا سیلابی ریلا اگلے دو سے تین روز میں گزرے گا۔نالہ ڈیک بپھرنے سے ظفروال کے کئی دیہات زیر آب چکے ہیں جبکہ ظفروال اور پسرور کو ملانے والا پل بھی ٹوٹ چکا ہے۔ بہاول نگر میں کپاس اور دھان کی فصلوں کو نقصان پہنچا، کئی رابطہ سڑکیں بہہ گئیں جبکہ وہاڑی کے علاقیمیلسی میں حفاظتی بند ٹوٹنے سیکئی دیہات اور فصلیں زیر آب آگئیں۔ملتان میں دریائیستلج میں جلالپور پیر والا کیمقام پر سیلابی صورتحال ہے، بستیوں میں پانی داخل ہوگیا، ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز کو فیلڈ میں موجود رہنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم اے صوبے بھر میں مسلسل کوارڈینیشن کو یقینی رہا ہے، ڈپٹی کمشنرز اور دیگر افسران فیلڈ میں موجود رہیں۔ریلیف کمشنر پنجاب نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کے انخلا کو جلد از جلد یقینی بنائیں، عوام کے جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے۔دریائے چناب میں ہیڈ خانکی اور ہیڈ قادر آباد پر پانی کے بہائو میں کمی آنا شروع ہوگئی تاہم صورتحال اب بھی خطرناک ہے۔ ہیڈ خانکی پر پانی کا بہائو ساڑھے 10 لاکھ کیوسک سے کم ہو کر 9 لاکھ 5 ہزار کیوسک پر آ گیا جبکہ ہیڈ قادر آباد پر بھی غیر معمولی سیلاب اور پانی کا بہائو 10 لاکھ 45 ہزار 601 کیوسک ہو گیا۔ادھر دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہا ئو2 لاکھ 61 ہزار کیوسک سے زائد ہے اور غیر معمولی سیلاب ریکارڈ کیا جارہا ہے

ہیڈ مرالہ پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہا 2 لاکھ 40 ہزار لاکھ کیوسک ہے جبکہ دریائے راوی میں بلوکی اورستلج میں سلیمانکی پر درمیانے درجے کے سیلاب ہیں۔اس کے علاوہ دریائے چناب میں ہیڈ خانکی اور قادرآباد کے درمیان آئندہ 12سے 14 گھنٹوں میں بہائو کی شدت برقرار رہنے کا امکان ہے۔ پنجاب کے دریائوں میں اونچے درجے کے سیلاب سے لاکھوں ایکڑ اراضی زرعی اور بنیادی ڈھانچہ جات کی تباہی کے ساتھ ساتھ چھ لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں۔دریائے چناب کے کنارے واقع 333 دیہات میں ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، ان میں سیالکوٹ کے 133، وزیرآباد کے 16، گجرات کے 20، منڈی بہاالدین کے 12، چنیوٹ کے 100 اور جھنگ کے 52 دیہات شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں۔دریائے ستلج کے کنارے واقع 335 دیہات کے 3 لاکھ 80 ہزار 768 شہری سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، متاثرین کی مدد اور دیکھ بھال کے لیے 104 امدادی کیمپ اور 105 میڈیکل کیمپ کام کر رہے ہیں۔ستلج کے سیلاب سے متاثرہ شہروں میں قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، ملتان، وہاڑی، بہاولنگر اور بہاولپور شامل ہیں۔ضلع قصور میں 72 دیہات اور ساڑھے 4 لاکھ افراد، پاکپتن کے 12، وہاڑی کے 23، بہاولنگر کے 75 اور بہاولپور کے 15 دیہات شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں۔محکمہ مواصلات و تعمیرات نے آگاہ کیا ہے کہ کئی اضلاع، خاص طور پر نارووال، شکرگڑھ اور سیالکوٹ میں شاہراہیں زیرِ آب آگئی ہیں۔

سیالکوٹ-پسرور ڈوئل کیرج وے تقریبا ایک کلومیٹر تک زیرِ آب آگئی، جب کہ کوٹلی چھور میں نالہ ڈیک کے حفاظتی پشتے میں شگاف سے شاہراہ متاثر ہوئی اور کونا ڈرین پل کو بھی نقصان پہنچا۔دریائے راوی میں مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے پانی کے باعث نارووال ضلع کے درجنوں دیہات زیرِ آب آگئے، مقامی باشندوں اور ریسکیو اہلکاروں کے مطابق نارووال میں 35 سے 40 دیہات دریا کی طغیانی سے ڈوب گئے ہیں۔راوی کے پانی کے ریلے نے گردوارہ کرتارپور صاحب کمپلیکس کے کچھ حصے کو کئی فٹ پانی میں ڈبو دیا، گردوارہ آنے والے سکھ یاتری اور ملازمین سیلاب میں پھنس گئے جنہیں ریسکیو کر لیا گیا۔نارووال-شکرگڑھ روڈ بھی 3 سے 4 کلومیٹر کے حصے میں ڈوب گیا، جس سے ارد گرد کے دیہات مکمل طور پر کٹ گئے، نارووال کی تحصیل ظفر وال میں بھی درجنوں دیہات زیرِ آب آگئے، کنجروڑ قصبہ، جس کی آبادی تقریبا 20 ہزار ہے، کو شدید خطرہ لاحق بتایا گیا۔نالہ ڈیک میں پانی کی سطح بلند ہونے سے صورتِ حال مزید خراب ہو گئی، کئی مقامات پر حفاظتی بند ٹوٹ گئے اور ہنجلی پل مکمل طور پر بہہ گیا، نالے کے پانی نے دیہی سیالکوٹ کے کئی حصے بھی ڈبو دیے اور چونڈہ-ظفر وال روڈ کو متاثر کیا۔راوی کے سیلابی پانی نے نچلی جانب بہہ کر شیخوپورہ، ننکانہ صاحب اور اوکاڑہ کو متاثر کیا، جبکہ فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ اور ساہیوال کے کچھ علاقے بھی خطرے میں ہیں۔

ننکانہ صاحب میں ہیرا، جٹاں داوارہ، نواں کوٹ، خضرا آباد اور لالو آنہ سمیت کئی علاقے زیرِ آب آگئے، اس کے ساتھ شیخ ڈاٹول، گجراں دا ٹھٹہ، کھوہ صدیق، ڈیرہ حکیم اور ڈیرہ مہر اشرف بھی متاثر ہوئے۔اوکاڑہ میں راوی کے سیلابی پانی نے جندران کلاں گائوں(جس کی آبادی 30 ہزار سے زائد ہے) کے علاوہ جیدھو اور جھندو منج کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔فیصل آباد میں حکام نے خبردار کیا کہ راوی کے پانی سے تاندلیانوالہ تحصیل متاثر ہو سکتی ہے، جہاں 100 سے زائد بستیاں خطرے میں ہیں، جن میں بستی جامن دولوں، جالی تریانہ، جالی فتیانہ، ماری پتن، شیرازا اور ٹھٹہ دوکان شامل ہیں۔چناب کے سیلاب نے سیالکوٹ، منڈی بہاالدین، سرگودھا، گجرات، وزیرآباد، حافظ آباد، چنیوٹ اور جھنگ کے اضلاع کو متاثر کیا ہے۔چناب کا پانی وزیر آباد شہر کے بعض حصوں میں داخل ہو گیا، جس سے سوہدرہ اور قریبی علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، شمالی سیالکوٹ کا بجوات علاقہ جو دریائے چناب اور توی کے درمیان واقع ہے، شدید متاثر ہوا ہے اور تقریبا 70 دیہات ڈوب گئے ہیں۔ریسکیو حکام نے تصدیق کی کہ ان دیہات کو سیالکوٹ شہر سے ملانے والی سڑکیں مکمل طور پر منقطع ہو گئی ہیں۔دریں اثنا ملک کے مختلف حصوں میں مزید شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے جس سے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق 29 اگست کو بحیرہ عرب اور خلیج بنگال کی مون سون ہوائیں پاکستان آئیں گی ، 30 اگست سے مغربی ہواوں کا سلسلہ بھی پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے۔29 اگست تا2ستمبر بالائی اور وسطی علاقوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔شدید بارشوں سے کشمیر، مری، اسلام آباد اورراولپنڈی کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے جبکہ چترال، دیر، سوات، شانگلہ، بونیر ، صوابی اور مردان کے ندی نالوں میں بھی طغیانی کا امکان ہے۔اس کے علاوہ لاہور،گوجرانوالہ ، سیالکوٹ، فیصل آباد، پشاوراور مردان کے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، مری اور کشمیر کے میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے جبکہ آندھی اوربارش سے کمزور انفراسٹرکچر، کھمبوں، بل بورڈز وغیرہ کونقصان کا اندیشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی