i پاکستان

داسوپراجیکٹ کے لئے زمین کے حصول کا دیرینہ مسئلہ حل کیا جا چکاہے، چیئرمین واپڈاتازترین

August 23, 2023

چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر)سجاد غنی نے کہا ہے کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر تعمیراتی کام میں مزید تیزی آئے گی، کیونکہ پراجیکٹ کے لئے زمین کے حصول کا دیرینہ مسئلہ تقریبا حل کیا جا چکاہے،داسوہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے دورے کے موقع پرچیئرمین واپڈا نے کہا کہ زمین کا حصول پراجیکٹ کی تیز تر تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ تھا اور اِس مسئلے کے حل میں پراجیکٹ حکام کی کوششوں کے علاوہ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کا تعاون قابلِ تعریف ہے،چیئرمین واپڈا نے منصوبے کے سٹارٹر ڈیم اور زیر زمین پاور ہائوس کا تفصیلی دورہ کیا، جنرل منیجر داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے علاوہ کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز کے پراجیکٹ منیجرزبھی اِس موقع پر موجود تھے،بریفنگ کے دوران چیئرمین کو بتایا گیاکہ اِس سال ہائی فلو سیزن کے دوران منصوبے کا ریور ڈائی ورشن سسٹم تسلی بخش طور پر کام کر رہا ہے، ایک اعشاریہ 3کلو میٹر طویل لیفٹ بنک فلشنگ ٹنل کو بھی گزشتہ ہفتہ عارضی طور پر ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے، تاکہ مین ڈیم سائٹ کو بائی پاس کیا جاسکے اورمین ڈیم کے بائیں کنارے کی کھدائی کی جاسکے،بریفنگ میں بتایا گیا کہ اِن ٹیک، پاور ہائوس،ٹیل ریس ٹنل،سرچ چیمبر اور ٹرانسفارمرز ہال کے لئے کھدائی کا عمل جاری ہے ، 4ہزار 320میگاواٹ پیداوار ی صلاحیت کے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا ، دو ہزار 160میگاواٹ کے زیر تعمیر پہلے مرحلے سے 2026 میں بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی،بریفنگ کے دوران چیئرمین واپڈا کو بتایا گیا کہ اِس وقت منصوبے کی 10سائٹس پر بیک وقت تعمیراتی کام جاری ہے ، اِن سائٹس میں مستقل پل، ڈائی ورشن ٹنل، ڈیم کے دائیں اور بائیں کناروں پر کھدائی اور لو لیول آئوٹ لٹ (Lowlevel outlet)قابلِ ذکر ہیں،چیئرمین نے پراجیکٹ حکام کو ہدایت کی کہ شیڈول کے مطابق دریا کا رخ موڑنے کا عمل رواں سال نومبر میں مکمل کیا جائے،قبل ازیں چیئرمین واپڈا نے دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کا دورہ کیا اور منصوبے کی مختلف سائٹس پر تعمیراتی سرگرمیوں کا جائزہ بھی لیا،دیا مر بھاشا ڈیم کی تکمیل 2027-28 میں شیڈول ہے، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 8اعشاریہ ایک ملین ایکڑ فٹ ہے جس سے 12لاکھ 30ہزار ایکڑ اضافی اراضی زیر کاشت آئے گی، جبکہ پراجیکٹ سے 4ہزار 500میگاواٹ سستی پن بجلی بھی میسر ہوگی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی