کرپٹو کو اسٹریٹجک ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے عالمی سطح پر پاکستان کو معاشی پذیرائی حاصل ہونے لگی ۔کرپٹو پالیسی کے ذریعے امریکا جیسی عالمی طاقت کے ساتھ پاکستان کے معاشی تعلقات میں مزید بہتری آئی ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے 9 جولائی کو آرڈیننس کے ذریعے پاکستان ورچوئل اثاثہ نگراں ادارہ (ریگولیٹری اتھارٹی) قائم کیا۔ حکومت پاکستان نے چند مہینوں میں پاکستان ورچوئل ایسیٹ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژا جیسے عالمی کھلاڑیوں کو پاکستان نے اپنے منصوبے کا حصہ بنایا۔ بائنانس کے بانی کا پاکستان کے ساتھ اشتراک سفارتی اور معاشی کامیابی ثابت ہوا۔مودی کی نااہل اقتصادی پالیسیاں نہ صرف کرپٹو بلکہ دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں بھی رکاوٹ بن چکی ہیں۔ بھارت میں کرپٹو کرنسی کے حوالے سے واضح قوانین کی کمی اور سرمایہ کاروں میں غیر یقینی کا باعث ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ متعدد بار کرپٹو کرنسی پر حکومتی پالیسی وضع کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے لیکن سپریم کورٹ کے بار بار اصرار پر بھی بھارتی حکومتی خاموش ہے۔مودی سرکار کی ناقص ٹیکس پالیسیوں نے کرپٹو کے شعبے کو بوجھ بنا دیا اور مودی حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کے باعث سیکڑوں اسٹارٹ اپس مایوس ہیں۔پاکستان اب بٹ کوائن مائننگ کا منصوبہ بنا رہا ہے، پاکستان کرپٹو ریزرو بنا کر مستقبل کی معیشت کی تیاری کر رہا ہے۔ بھارت کے برعکس، پاکستان کی معیشت کرپٹو کے ذریعے عالمی سطح پر ایک مضبوط آواز ثابت ہوگی۔مودی کی معاشی نااہلی نے نوجوانوں، سرمایہ کاروں اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو مایوس کر دیا۔پاکستان کرپٹو کو معیشت، سفارتکاری اور توانائی کے شعبے میں استعمال کر رہا ہے تو دوسری جانب بھارت بینکوں کی پرانی سوچ کا شکار جس سے معیشت کو خطرات لاحق ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی